لاہور: (سچ خبریں) وزیراعظم کے معاون خصوصی اور اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے نمائندے ملک احمد خان نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ کے لیے وزیر اعظم سے مشاورت مکمل کر لی ہے، آصف زرداری سے مشاورت کے بعد آج شام تک 3 نام گورنر پنجاب کو بھجوا دیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد ملک احمد خان نے میڈیا سے رسمی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نگراں وزیر اعلیٰ کے لیے وزیر اعظم سے مشاورت مکمل کرلی ہے اور وزیر اعظم آج شارٹ لسٹ کیے گئے نام آصف علی زرداری کے سامنے رکھیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری سے مشاورت کے بعد آج شام تک 3 نام گورنر پنجاب کو بھجوا دیں گے، اتحادیوں سے مشاورت کے بغیر نام بتانا مناسب نہیں۔
ملک احمد خان نے بتایا کہ ’میری کل پرویز الہیٰ سے بات ہوئی ہے اور ہمیں ان کے 3 ناموں پر کوئی خاص اعتراض نہیں ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کوئی پیشگوئی تو نہیں کرسکتا، ظاہر ہے کچھ نام ہماری جانب سے بھی ہوں گے، ان پر بات چیت ہوگی پھر معاملہ کمیٹی کو بھیجا جائے گا، اگر کمیٹی میں طے نہیں ہوا تو معاملہ الیکشن کمیشن جائے گا’۔
علاوہ ازیں اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے بتایا کہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے تقرر کے لیے مسلم لیگ (ن) نے مشاورت کے بعد سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون صاحب کے نام پر بھی اتفاق کیا لیکن انہوں نے اس پر شکریہ ادا کرتے ہوئے وکلا سیاست کی ذمے داریوں اور تقاضوں کی بنا پر معذرت کی ہے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل پنجاب کے قائم مقام وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے تین نام تجویز کردیے ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ عمران خان نے نگران وزیراعلیٰ کے لیے احمد نواز سکھیرا، سابق وزیر صحت نصیر خان اور سابق چیف سیکریٹری ناصر سعید کھوسہ کے نام تجویز کیے ہیں۔
بعدازاں گزشتہ روز پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ کے لیے گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ پرویزالہیٰ کے تجویز کردہ 3 نام اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو بھجوا دیے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عمران خان اور چوہدری پرویز الٰہی کے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے نامزد کردہ 3 ناموں میں سے ایک ناصر محمود کھوسہ نے عہدہ قبول کرنے سے معذرت کر لی ہے۔
قبل ازیں 14 جنوری کو پنجاب کی صوبائی اسمبلی وزیراعلیٰ کی جانب سے سمری پر دستخط کے 48 گھنٹے مکمل ہونے پر از خود تحلیل ہوگئی تھی جبکہ گورنر بلیغ الرحمٰن نے اس عمل کا حصہ بننے سے انکار کرتے ہوئے سمری پر دستخط نہیں کیے تھے۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے بیان میں کہا تھا کہ ’پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد ایک متفقہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی اور قائدِ حزب اختلاف حمزہ شہباز کو مراسلے جاری کر دیے گئے‘۔