اسلام آباد:(سچ خبریں) لندن میں گزشتہ روز مسلم لیگ (ن)کے ہیڈکوارٹرز اسٹین ہوپ ہاؤس میں ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا، جہاں پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے نواز شریف کی پاکستان واپسی کی منصوبہ بندی سے قبل اپنی قانونی ٹیم کے اہم ارکان سے مشاورت کی۔
سابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وکیل امجد پرویز ملک نے پارٹی سربراہ سے ملاقات کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ قانونی ٹیم نے نواز شریف کو درپیش قانونی پیچیدگیوں پر تبادلہ خیال کیا کیونکہ انہیں متعدد مقدمات کا سامنا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ سے صحافیوں نے سوال کیا کہ کیا سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے بعد نواز شریف کی واپسی پر دوبارہ غور کیا جائے گا، جواب میں انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا میاں صاحب کی واپسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
حال ہی میں عہدے سے سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک کی بار ایسوسی ایشنز کے ردعمل کے بعد اب اور کہنے کے لیے کیا رہ گیا ہے؟
انہوں نے عدلیہ میں ’جانبداری‘ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ کچھ ججوں نے آئین پر اپنے حلف کا احترام کیا ہے اور کچھ نے غلطیاں کی ہیں، عدالتوں میں تقسیم نہیں ہونی چاہیے، تاہم اب ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے اور نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا ماضی ظاہر کرتا ہے کہ وہ بہت غیر جانبدار ہیں اور انہوں نے ہمیشہ آئین کی بالادستی کی بات کی ہے، وہ عظیم کردار کے مالک جج ہیں اور عدلیہ میں تقسیم کا یہ تاثر ان کے دور میں ختم ہو جائے گا۔
امجد پرویز ملک نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کی بریت پرانی ترامیم کے تحت میرٹ پر ہے اور نواز شریف کے کیسز میرٹ پر پورا اترتے ہیں، کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ہے، وکلا نے ثبوت پیش کیے اور ان کی بے گناہی ثابت کی ہے۔
قانونی ٹیم کے ایک اور رکن نے صحافیوں کو بتایا کہ نواز شریف سے متعلق قانونی معاملات بہت سیدھے ہیں، قانونی احکامات سادہ الفاظ میں ہیں، اس لیے جو بھی عمل ہوگا قانون کے مطابق ہوگا۔
سابق وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کی، سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیے جانے کے حوالے سے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ اس حوالے سے ہمارا آج تبادلہ خیال ہوا ہے، یہ جو فیصلہ آیا ہے یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ ایک آمر کے قانون کو کافی حد تک بحال کیا گیا، اس کو تبدیل نہیں کیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ عمر عطا بندیال نے بہت متنازع فیصلے کیے، مثال کے طور پہ جو پارلیمنٹ نے بل پاس کیا تھا اس کے معرض وجود میں آنے سے پہلے ہی اس پر انہوں نے حکم امتناع دے دیا تھا، اس طرح کا واقعہ پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔
دریں اثنا اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی عوامی مینڈیٹ حاصل کرکے ملک کا سیاسی منظر نامہ بدل دے گی۔
مریم نواز نے لاہور سے اسلام آباد پہنچنے کے فوراً بعد آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں پارٹی عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کیا۔
اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو ان کے استقبال کی تیاریوں کی ذمہ داری سونپی ہے۔
دوسری جانب مریم نواز پارٹی کارکنان کو متحرک کریں گی، علاوہ ازیں نواز شریف نے لندن اور دنیا کے دیگر حصوں میں موجود تمام پارٹی رہنماؤں کو فوری طور پر پاکستان واپس آنے کی ہدایت کی ہے اور پارٹی کو متحرک کرنے کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹ طلب کر لی ہے۔