اسلام آباد(سچ خبریں) پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پاکستان کی سالمیت کا مسئلہ ہو تو ادارے نیوٹرل نہیں رہ سکتے جبکہ آج ہونے والی ووٹنگ کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں 4 مہینے پہلے بھی کہتا تھا کہ الیکشن کرادو، اب بھی کہتا ہوں کہ اس ملک کی جمہوریت کو بچانے کا ایک ہی حل الیکشن، الیکشن اور الیکشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن نہ کرایا گیا تو جھاڑو پھر جائے گا، لڑائی ہوگی، کوئی بڑا حادثہ بھی ہوسکتا ہے، دہشت گرد بھی اس ملک میں داخل ہوچکے ہیں، یہ بیان میں وزیر داخلہ کی حیثیت سے دے رہا ہوں کہ اس ملک میں ایک بڑی تعداد میں دہشت گرد داخل ہوچکے ہیں، یہ ملک کے لیے بڑے خوفناک حالات ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ اداروں کا نیوٹرل ہونا بہت اچھی بات ہے، میں ستائش کرتا ہوں لیکن جب پاکستان کی سالمیت کا مسئلہ ہو تو ادارے نیوٹرل نہیں رہ سکتے، آج ہونے والی ووٹنگ کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ عوام میں وزیراعظم کی پوزیشن پہلے سے بہت بہتر ہے، وہ زیادہ مقبول ہیں، عوام میں عمران خان کی بات کو سنا گیا اور مانا گیا، اس حکومت کی غلطیاں بھلا کر عوام عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں، وزیر اعظم نے سپریم کورٹ کا بیانیہ قبول کیا۔
شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے سوال پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان پر 11 تاریخ کو فرد جرم لگنی تھی، چھوٹے کی لاہور میں اور بڑے کی مرکز میں لگنی تھی لیکن ایک وزیر اعلیٰ اور دوسرا وزیراعظم بننے جارہا ہے جوکہ مختلف کیسز میں ملزم نہیں مجرم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں لڑائی بڑھتی جارہی ہے، گلی محلے میں لڑائی بڑھتی جارہی ہے، اگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ اس کا انجام کوئی بہت خوش آئند نکلے گا تو میں اتنا پرامید نہیں ہوں۔
واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے سے قبل فروری میں وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل، غیر جانبدار اور منتخب حکومت کے ساتھ ہے، وزیراعظم عمران خان سرخرو ہوں گے، اپوزیشن تحریک عدم اعتماد کا شوق بھی پورا کرلے، اسے ایک بار پھر ناکامی ہوگی۔
خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر ہونے والے پارلیمان کے ایوانِ زیریں کا اجلاس ہورہا ہے جسے اسپیکر قومی اسمبلی نے ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا تھا۔
3 اپریل کو ہونے والے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد بغیر ووٹنگ کرائے آئین و قانون کے منافی قرار دے کر مسترد کردی تھی۔
بعد ازاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان کی تجویز پر اسمبلی توڑ دی تھی۔
اس پر لیے گئے ازخود نوٹس کا فیصلہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پانچ، صفر کی اکثریت سے قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا۔
ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے اسپیکر کو ایوان زیریں کا اجلاس 9 اپریل بروز ہفتہ صبح ساڑھے 10 بجے تک بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ ووٹنگ والے دن کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں فوری نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا جبکہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتے رہے گی۔