اسلام آباد(سچ خبریں) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے یوم پاکستان کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے عمران خان سے کہا کہ ان کا ملک پاکستانی عوام سے خوشگوار تعلقات کا خواہش مند ہے۔
نریندر مودی کی جانب سے عمران خان کے نام لکھا گیا خط، جس پر 22 مارچ کی تاریخ درج ہے، اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن نے دفتر خارجہ کے ذریعے وزیر اعظم تک پہنچایا۔
بھارتی وزیراعظم نے لکھا کہ ‘پڑوسی ملک کے طور پر بھارت، پاکستانی عوام سے خوشگوار تعلقات کا خواہش مند ہے جس کے لیے اعتماد پر مبنی، دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ماحول ضروری ہے’۔
انہوں نے کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم اور پاکستانی عوام کے لیے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا اور وائرس کو انسانیت کے لیے مشکل وقت قرار دیا۔
واضح رہے کہ یہ پیشرفت وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اب بھارت کو پہلا قدم اٹھانا ہوگا۔
اسلام آباد میں منعقدہ پہلے دو روزہ سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم کوشش کر رہے ہیں لیکن بھارت کو پہلے قدم آگے بڑھانا ہوگا اور جب تک وہ ایسا نہیں کرتا ہم آگے نہیں بڑھ سکتے’۔
تقریب سے خطاب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ مستحکم پاک بھارت تعلقات مشرقی اور مغربی ایشیا کو منسلک کرتے ہوئے جنوب اور وسط ایشیا کی صلاحیتیں بروئے کار لانے کی کنجی ہے لیکن یہ صلاحیت دونوں جوہری صلاحیت کے حامل پڑوسی ممالک کے درمیان یرغمال بنی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اس کی بنیاد ہے، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ پرامن طریقے سے مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر اس عمل کا سیاسی وجوہات کے سبب پٹڑی سے اترنے کا خدشہ لاحق رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھنے کا وقت ہے، بامعنی مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی ذمہ داری اب بھارت پر عائد ہوتی ہے، ہمارے پڑوسی ملک کو خصوصاً مقبوضہ کشمیر میں سازگار ماحول بنانا ہوگا۔
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے ایک دوسرے کے بنیادی معاملات اور تحفظات کو دور کرنے پر اتفاق کیا تھا، جو امن کی خرابی اور تشدد کا سبب بنتے ہیں۔
دونوں فریقین نے ایل او سی اور دیگر تمام سیکٹرز پر تمام معاہدوں، سمجھوتوں اور جنگ بندی پر سختی سے عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا۔
دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی طرح کی غیرمتوقع صورتحال اور غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے موجودہ ہاٹ لائن رابطے کے طریقہ کار اور بارڈر فلیگ میٹنگز کا استعمال کیا جائے گا۔