ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات پر اتفاق ہوگیا، اسحٰق ڈار

🗓️

اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکمراں اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات میں ملک بھر میں ایک ہی روز انتخابات پر اتفاق ہوگیا تاہم تاریخ طے نہ ہوسکی۔

اسلام آباد میں حکومتی وفد اور پی ٹی آئی کے دورمیان مذاکرات کا تیسرا دور ہوا، جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ مذاکرات کے تیسرے دور میں تفصیل کے ساتھ مثبت طریقے سے تمام چیزوں پر تبادلہ خیال کیا اور مجموعی نتیجہ مثبت نکلا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک بات پر اتفاق ہے کہ ملک میں ایک ہی دن تمام انتخابات ہونے چاہئیں اور صوبوں میں الگ یا مختلف تاریخ پر انتخابات کی کوئی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس دن بھی ملک میں الیکشن ہوں گے، اس دن ملک بھر میں نگران حکومتیں ہوں گے، ملک میں ایک ہی وقت میں انتخابات کا مقصد یہ ہے کہ اس پر سوالات اور انگلیاں نہ اٹھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ تجویز کے تحت الیکشن ہوتے تو دو صوبوں میں انتخابات اور تین صوبوں میں حکومتیں ہوتیں، اسی طرح جب باقی تین صوبوں میں انتخابات ہوتے تو پھر ان دو صوبوں میں سیاسی جماعتوں کی حکومتیں ہوتیں، اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات ہوں اور اس وقت نگران حکومتیں موجود ہوں۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ایک اہم معاملہ انتخابات کی تاریخ کا تعین ہے کہ الیکشن کب ہوں، اس حوالے سے دونوں فریقین کی اپنی اپنی تاریخیں ہیں جن پر کچھ لچک ضرور آئی ہے لیکن ابھی کسی ایک متفقہ نکتے پر نہیں پہنچے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہو نے بھی اپنی قیادت سے جاکر دوبارہ بات کرنی ہے، ہمیں بھی اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کرنی ہے اور آنے والے دنوں میں مثبت پیش رفت کی امید ہے جیسا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ایک دن میں انتخابات اور نگران حکومتوں کے قیام پر اتفاق بہت بڑی پیش رفت ہے، یہ آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک اہم بات انتخابات کی تاریخ کا تعین ہے، اس میں کئی چیزیں ہمارے سامنے ہیں، بجٹ ملک کو چاہیے، ٹریڈ پالیسی چاہیے، آئی ایم ایف کا جاری جائزہ چاہیے تو ان چیزوں کے لیے تاریخ کا تعین تھوڑا سا پیچیدہ عمل ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ہم بھی جتنی لچک دکھا سکتے ہیں، ہم نے بھی دکھائی ہے، وہ بھی دکھا رہے ہیں اور امید ہے کہ اگر اسی طرح سے اسی خلوص کے ساتھ دونوں فریقین چلیں گے تو آخری مرحلہ بھی حل ہوجائے گا۔

اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مذاکرات کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ جو بھی پارٹی الیکشن جیتے، وہ الیکشن کے نتائج کو تسلیم کرے گی، یہ صورت حال نہ ہو کہ ملک بھر میں افراتفری ہو۔

مذاکرات میں شرکت کے بعد شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 19 تاریخ کو سپریم کورٹ نے تجویز دی تھی کہ سیاسی جماعتیں بیٹھ کر گفت و شنید سے کوئی راستہ نکال سکتی ہیں تو انہیں اعتراض نہیں ہوگا، وہ بیٹھ کر کوئی حل نکال سکتے ہیں تو بالکل وقت لے لیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سوچ کو سامنے رکھتےہوئے پی ٹی آئی نے وہاں اپنی آمادگی کا اظہار بھی کیا اور عمران خان نے 3 رکنی کمیٹی مذاکراتی عمل کے لیے تشکیل دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ذمہ داری سونپی گئی ہم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اتحاد کے ساتھ گفتگو کو آگے بڑھائیں، اسی تناظر میں پی ڈی ایم نے ایک کمیٹی تشکیل دی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری تین نشستیں ہوئیں، پہلی نشست 27 اور دوسری نشست 28 اپریل کو ہوئی تھی اور ہم نے کوشش کی کہ ہم کسی اتفاق رائے کی طرف آگے بڑھ سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جن چیزوں پر ہم نے اتفاق کیا کہ سیاسی جماعتوں کو ایسی بات پر متفق ہونا چاہیے، جو ملک اور عوام کے مفاد میں ہو اور آئین سے مطابقت رکھتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ دوسری بات جس پر اتفاق ہوا وہ یہ تھا کہ مذاکراتی عمل کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ سپریم کورٹ کے انتخابات کے فیصلے پر من و عن آگے لے کر چلیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم اس چیز پر بھی متفق ہوئے کہ اگر کسی چیز پر متفق ہوتے ہیں تو اس پر عمل درآمد کا طریقہ کار بھی بنانا ہوگا تاکہ یقینی بنائیں ہم آگےبڑھ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا ابتدائی مؤقف تھا کہ آئین کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز کے اندر ہونے چاہیے اور ہم 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات پر مطمئن ہیں اور ہم چاہتے ہیں پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات ہوں اور اس کے بعد خیبرپختونخوا کا عمل منطقی انجام کو پہنچے۔

وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پی ڈی ایم کا ابتدائی مؤقف تھا کہ انتخابات بیک وقت سارے ملک میں ایک ہی روز کیے جائیں بشمول پنجاب اور خیبرپختونخوا اور اسمبلیوں کی تحلیل اس وقت ہو جب اسمبلی کی مدت پوری ہو یعنی کہ 11 اور 12 اگست اور اس پر ہم نے گفتگو کی اور ایک دوسرے کا نکتہ نظر سمجھنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ قومی اسمبلی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلی 14 مئی کو یا اس سے پہلے تحلیل ہو کیونکہ اس کے پیچھے منطق تھی تاکہ الیکشن 60 دن کے اندر ہونے چاہیئں اور اس 60 دن کے الیکشن کے لیے ہمیں آئینی تحفظ دینا ہوگا، جس کے لیے پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں جانے کے لیے تیار ہے اور ایک دفعہ ترمیم کے لیے تیار ہیں لیکن روایت نہ بنے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن حالات میں ابھی پھنسے ہوئے ہیں ان سے نکلنے کے لیے ہم نےیہ تجویز وہاں رکھی، ہم یہ چاہتے ہیں ہمارے درمیان جو معاہدہ ہو وہ تحریری ہو اور ہم اس کو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کریں تاکہ ان کی توثیق ہو اور وہ اس کے عمل درآمد یقینی بنا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر بھی ہم نے اپنا مؤقف دیا کہ انتخابات ایسے ماحول اور ایسے انداز میں صاف اور شفاف ہوں کہ ان کا نتیجہ قبول کرنے میں کسی کو دقت ہو کیونکہ انتخابات کے نتائج تسلیم کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ ہم نہیں چاہیں گے کہ انتخابات ہوجائیں اور اس کے بعد ان کے فیصلوں پر کوئی آمادہ نہ ہو۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے کافی لچک دکھائی اور قومی اتفاق رائے کے لیے یہ لچک دکھائی، ہم نے ایک دن کی تجویز قبول کی، ہم نے نگران سیٹ اپ کی خواہش کو تسلیم کیا، الیکشن ایکٹ کے تحت 54 دن کی قدغن کو تسلیم کیا اور ہم آگے بڑھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پی ڈی ایم اور ہمارے درمیان اسمبلیوں کی تحلیل اور انتخابات کی تاریخ پر اتفاق نہ ہوسکا، ہم نے دیانت داری سے کوشش کی اور اس کوشش کو جاری رکھا، اس ماحول میں جہاں حکومتی ساتھیوں کی وجہ سے خراب کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تجویز ہماری نظر میں مثبت، قابل عمل اور آئین کے دائرے کے اندر تھی، اس تجویز کو ہمارے سرکاری دوستوں کو تسلیم کرنے میں دقت ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس نیک نیتی سے ہم بیٹھے تھے اور ہم نے کوشش کی تھی اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور اپنا مؤقف تحریری طور پر بتادیں گے کہ ہم نے کیا کیا اور کہاں ہم نے لچک دکھائی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم عدالت سے گزارش کریں گے کہ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کے لیے جو ان کا فیصلہ تھا اس پر مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوسکی، تحریک انصاف چاہے گی الیکشن 14 تاریخ کو کروا دیے جائیں اور خیبرپختونخوا کے انتخابات میں بھی ہم تاخیر نہیں چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کا معاملہ پشاور ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے تو ہم چاہیں گے اس کا فیصلہ بھی جلد از جلد ہو اور خیبرپختونخوا میں بھی انتخابات ہوں۔

اس سے قبل ڈان ڈاٹ کام کے نمائندے نے بتایا تھا کہ یہ مذاکرات پارلیمنٹ ہاؤس کے ایک ہال میں ہوئے۔

مذاکرات میں حکومت کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے اسحٰق ڈار، خواجہ سعد رفیق، اعظم نذیر تارڑ ، سردار ایاز صادق کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی اور سید نوید قمر شامل تھے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کا وفد وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، سینئر نائب صدر فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر پر مشتمل تھے۔

مذاکرات کے آغاز سے قبل چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے حکمران اور پی ٹی آئی مذاکرتی کمیٹی کےاعزاز میں عشائیہ دیا جس میں اسحٰق ڈار، طارق بشیر چیمہ،نوید قمر، اعظم نذیر تارڑ اور یوسف رضا گیلانی، شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر شریک ہوئے۔

پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کے مذاکرات میں آپ سب کو پتا چل جائے گا کہ ہماری کیا شرائط ہیں، ہم پہلے سے میڈیا کو کیا بتائیں آج ہم حکومتی ٹیم سے کیا بات کرنے جا رہے ہیں۔

اس سوال پر کہ کیا دونوں جانب سے مذاکرات میں کچھ غلطیاں ہوئی ہیں؟ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری طرف سے کوئی غلطی نہیں ہوئی، ہم سنجیدگی اور ایمان داری سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کے ارکان نے اجلاس میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کی تیسری نشست کے لیے حکمت عملی طے کی۔

مشہور خبریں۔

ایران افغانستان تعلقات خراب کرنے کی کوشش

🗓️ 13 اپریل 2022سچ خبریں:افغانستان میں تعینات ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران میں افغان

افغانستان میں طالبان کے پرتشدد حملے، امریکی کمانڈر نے اہم بیان جاری کردیا

🗓️ 30 جون 2021کابل (سچ خبریں) افغانستان میں طالبان اور افغان فوج کے مابین شدید

یحییٰ السنوار نے صہیونی افسر سے کیا وعدہ تھا؟

🗓️ 17 دسمبر 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی سروس کے افسروں میں سے جان

ملک کے کچھ شہروں میں کورونا صورتحال سنگین ہو گئی

🗓️ 3 اگست 2021اسلام آباد(سچ خبریں) عالمی وبا کورونا وائرس ملک کے کچھ شہروں میں

سابق وزیر علی محمد خان رہائی کے بعد چھٹی بار گرفتار

🗓️ 28 جون 2023 مردان: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما

82% صہیونیوں کے لیے شمالی علاقے شمالی ناامن

🗓️ 13 نومبر 2024سچ خبریں: حزب اللہ کے حملوں میں توسیع کے ساتھ شمالی مقبوضہ

Velicia Huston On growing up and growing older in Hollywood

🗓️ 10 ستمبر 2022Dropcap the popularization of the “ideal measure” has led to advice such

عمران خان کو اب ووٹوں کی چوری نہیں کرنے دیں گے:مریم نواز

🗓️ 27 فروری 2021لاہور(سچ خبریں) لا ہور میں نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے