اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ سے سینیٹ کی جنرل نشست پرضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل آج صبح نو شروع ہوا جو سہ پہر چار بجے تک جاری رہا۔ صوبائی الیکشن کمشنر شریف اللہ نے پریذ ائیڈنگ آفیسر کے فرائض سرانجام دیے۔ سینیٹ الیکشن میں 4 امیدوار مد مقابل تھے اور مشیر خزانہ شوکت ترین پی ٹی آئی کے مضبوط ترین امیدوار تھے۔
اس کے علاوہ اس نشست پر اے این پی کے امیدوار شوکت امیرزادہ، پیپلز پارٹی محمد سعید اور جے یو آئی ف کے امیدوار ظاہرشاہ تھے۔مشیر سمندر پار پاکستانی ایوب آفریدی کے استعفی کے باعث سینیٹ کی جنرل نشست خالی ہوئی تھی۔ پولنگ اسٹیشن خیبرپختونخواہ اسمبلی کے اندر پرانے ہال میں قائم کیا گیا ۔
اے این پی کے شوکت امیر زادہ کو 13، جے یو آئی کے اظہر خان کو بھی 13 ووٹ ملے جبکہ 122 ارکان نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ سینیٹر منتخب ہونے کے بعد مشیر خزانہ شوکت ترین اب وزیر خزانہ کا عہدہ دوبارہ سنبھال سکیں گے۔ اس سے قبل انہوں نے یہ عہدہ رواں سال مارچ میں سنبھالا تھا اور اکتوبر تک اپنے فرائض انجام دیئے تھے۔ جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کو سینیٹر بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ایوب آفریدی کو سینیٹ کی نشست سے مستعفی کروا کر شوکت ترین کو ٹکٹ دیا تھا۔ 145 ارکان پرمشتمل صوبائی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے94 ارکان ہیں، جے یو آئی ف کےارکان کی تعداد 15، اے این پی کی 12 ، مسلم لیگ ن7، پیپلز پارٹی 5، بلوچستان عوامی پارٹی 4 ، جماعت اسلامی 3 اور،مسلم لیگ ق کا امیدوار ہے جب کہ آزاد ارکان کی تعداد 4 ہے۔
سینیٹر منتخب ہونے کےلیےامیدوار کو 145 ارکان میں سے 50 فیصد سےزیادہ ووٹ درکار تھے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کسی بھی غیر منتخب شخص کے لیے وفاقی وزیر رہنے کے لیے چھ ماہ میں رکن پارلیمنٹ بننا لازمی ہے۔ شوکت ترین کی آئینی مدت اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں ختم ہوئی۔ شوکت ترین بطور وزیر کام جاری رکھیں اس کے لیے ان کو سینیٹر منتخب کروانا ایک قانونی تقاضا تھا۔