واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا نے شمالی کوریا کے ساتھ روابط کے حوالے سے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوبائیڈن شمالی کوریا کے ساتھ عملی سفارت کاری شروع کرنے کے خواہاں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے جمعہ کی شام ایک بیان صادر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن شمالی کوریا کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک ایسے نپے تلے عملی رویے کے حق میں ہیں جس میں کھلا پن ہو اور اس کے لیے وہ سفارت کاری کا راستہ تلاش کریں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہی وائٹ ہاؤس نے شمالی کوریا سے متعلق اپنی پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لینا شروع کر دیا تھا اور یہ نیا بیان اس جائزے کی تکمیل کے بعد جاری کیا گیا۔
امریکی صدر بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران شمالی کوریا سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ سے مختلف پالیسی اپنانے کا وعدہ کیا تھا۔
جو بائیڈن کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہمارا بھی مقصد جزیرہ نما کوریا کو مکمل طور پر جوہری ہتھیاروں سے پاک رکھنا ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ امریکا شمالی کوریا کے ساتھ کس طرح کی سفارت کاری کا راستہ اپنانا چاہتا ہے، تاہم جین ساکی کا اشارہ اس بات کی طرف تھا کہ امریکا نے اپنی سابق انتظامیہ سے کئی سبق سیکھے ہیں۔
30 جون 2019ء کو ہونے والی یہ ملاقات اس لیے بھی ایک تاریخی واقعہ تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ یوں ایسے پہلے امریکی صدر بن گئے، جنہوں نے اپنے دور اقتدار میں ہی شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔
ٹرمپ سیئول سے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس ملاقات کے مقام پر پہنچے تھے، جین ساکی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کسی گرینڈ سودے بازی کے ذریعے کامیابی حاصل کرنے پر توجہ نہیں دے گا۔