پشاور: (سچ خبریں) خیبر پختونخوا کی کرم ایجنسی میں سرچ اینڈ کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا گیا، آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں غیر قانونی اسلحہ برآمد کیا گیا، امدادی سامان کے قافلے کی آج پاراچنار روانگی کا امکان ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق لوئر کرم کے علاقے بگن میں سرچ اینڈ کلیئرنس آپریشن کی تکمیل کے حوالے سے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے دوران قبائلی مشران اور عوام نے بھرپور تعاون کیا، آپریشن کی کامیاب تکمیل کے دوران بھاری تعداد میں اسلحہ ملا ہے، جسے سرکاری تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ بگن میں 19 سے 21 جنوری تک ضلعی انتظامیہ، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے مل کر سرچ اینڈ کلیئرنس آپریشن کیا، ضرورت پڑنے پر آئندہ بھی امن معاہدے کے مطابق شرپسندوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب ضلع کرم میں قافلے پر حملے کے دن لاپتا ہونے والے ٹرک ڈرائیور تنویر عباس کی لاش لوئر کرم سے مل گئی، پولیس کے مطابق تنویر عباس کو گزشتہ روز قتل کیا گیا۔
پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ دہشت گردوں کی جانب سے تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا جس پر اہل خانہ نے پیسے بھی جمع کر لیے تھے، دہشت گردوں کے مطالبے پر 25 لاکھ روپے کا چندہ جمع کیا گیا تھا، مگر مغوی دینے کی بجائے لاش مل گئی۔
چند روز قبل دیگر ڈرائیوروں کی لاشیں بھی اڑاؤلی کے علاقے سے ملی تھیں، قافلے پر حملے کے واقعے میں 2 سیکورٹی اہلکاروں سمیت دیگر جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ 2024 کے آخری مہینوں میں ضلع کرم ایجنسی کے علاقے پاراچنار میں مسافر بس پر فائرنگ سے 44 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد ضلع کے مختلف علاقوں میں مسلح قبائلی تصادم اور فائرنگ کے نتیجے میں مزید درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
متحارب فریقین کی جانب سے راستوں کی بندش اور احتجاج کی وجہ سے کرم ایجنسی میں کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی تھی، جس کے بعد وفاقی کابینہ کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہنگامی طور پر امدادی سامان پاراچنار بھیجا تھا۔
وفاقی و صوبائی حکومتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں سے فریقین ایک امن معاہدے پر متفقق ہوگئے تھے، جس کے نتیجے میں امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کا قافلہ پاراچنار روانہ ہوا تھا، تاہم بگن کے قریب اس قافلے پر حملہ کردیا گیا، جس کے نتیجے میں 2 سیکیورٹی اہلکاروں اور ٹرک ڈرائیورز سمیت 8 ڈرائیورز جاں بحق ہوگئے تھے۔
صوبائی حکومت نے اس واقعے کے بعد فوری اہم اجلاس بلایا اور کرم کے مخصوص علاقوں میں آپریشن شروع کر دیا تھا۔