لاہور: (سچ خبریں) انسداد دہشت گردی عدالت لاہور (اے ٹی سی) نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات سے متعلق 11 مقدمات میں چارج شیٹس کو ’نامکمل‘ قرار دیتے ہوئے پراسیکیوشن کو کمی دور کرنے کے بعد دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پراسیکیوشن نے 28 ستمبر کو پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف چالان جمع کرائے تھے اور انہیں کور کمانڈر ہاؤس پر حملے سمیت دیگر مقدمات کی ایف آئی آرز میں درج جرائم میں ملوث مجرم قرار دیا تھا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج عبہر گل خان نے ریمارکس دیے کہ استغاثہ متعدد گواہوں کے بیانات اور ملزمان کے فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ کی رپورٹس چالان کے ساتھ منسلک کرنے میں ناکام رہا۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں نے 9 مئی کے مقدمات کی تحقیقات کیں اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور 900 سے زائد دیگر پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو ایف آئی آر میں درج تمام جرائم کا مجرم قرار دیا تھا۔
پراسیکیوشن نے الزام لگایا کہ 9 مئی کو پرتشدد مظاہرے ریاست کے خلاف منصوبہ بندی کے تحت کی گئی سازش کا حصہ تھے، مزید کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی تقاریر سمیت 400 سے زائد ویڈیو شواہد نے ثابت کیا کہ کنٹونمنٹ علاقوں میں فوجی تنصیبات اور احاطے میں حملوں کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
ان مقدمات میں بغاوت اور ریاست کے خلاف جنگ کرنے کی دفعات شامل کی گئیں اور چالان کے ساتھ ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس بھی منسلک کی گئیں، صرف کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس میں پارٹی رہنماؤں سمیت 368 مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کی جانب سے اپنے خلاف درج تمام مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سربراہ پنجاب پولیس سمیت دیگر متعلقہ افسران سے جواب طلب کر لیا گیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے درخواست گزار کے وکیل کے ابتدائی دلائل سنے، درخواست گزار خدیجہ شاہ 9 مئی کے پر تشدد واقعات سے متعلق متعدد مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔
جج لاہور ہائی کورٹ نے لا افسر کو ہدایت کی کہ وہ آج 10 اکتوبر بروز منگل کو مدعا علیہان کی جانب سے جواب جمع کرائیں۔
درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ سمیر کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے انہیں مقدمات میں جھوٹا نامزد کیا جب کہ انہوں نے 9 مئی کو کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا تھا۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ منصفانہ ٹرائل کے لیے درخواست گزار کو یہ حق حاصل ہے کہ اسے معلوم ہو کہ اس کے خلاف کونسے مقدمات درج ہیں۔