لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے بھانجے حسان نیازی اور ان کے والد حفیظ اللہ نیازی کے درمیان رابطہ یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج سلطان تنویر احمد نے حفیظ اللہ نیازی کی حسان احمد نیازی سے ملاقات کے حوالے سے درخواست کی سماعت کی۔
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نیہنگ نے عدالت کو بتایا کہ ان کا آئی جی پولیس سے رابطہ نہیں ہو سکا اور انہیں درخواست گزار اور زیر حراست فرد کے درمیان رابطے کے حوالے سے ہدایات لینے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
ان کے بیان پر درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر فیض اللہ خان نیازی نے کہاکہ 45 دن گزار چکے ہیں اور اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود درخواست گزار کو معلوم نہیں کہ ان کا بیٹا کہاں ہے، سی سی پی او کی رپورٹ میں گرفتاری کی تاریخ تک کا ذکر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ درخواست سپریم کورٹ میں بھی فائل کی گئی ہے لیکن ابھی تک اسے لسٹ نہیں کیا گیا لہٰذا اگر درخواست گزار کا ان کے بیٹے کے ساتھ رابطہ کروا دیا جائے تو وہ مطمئن ہو جائیں گے۔
درخواست گزار کے وکیل میاں سعد آصف نے متعلقہ رٹ پٹیشن میں پاکستان آرمی ایکٹ 1952 اور پاکستان آرمی ایکٹ رولز کا خوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ایکٹ اور رولز کے تحت ایک کورٹ مارشل کے ملزم کو بھی عینی شاہدین، دوستوں اور وکیل دفاع سے ملاقات کا حق حاصل ہے۔
قانونی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ کیونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے لہٰذا عدالت عظمیٰ کا فیصلہ آنے تک اس مقدمے کو موخر کیا جائے۔
عدالت نے قانونی افسر کو دو ہفتوں میں رابطہ یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 20 جون کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کو پیش آئے توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سے متعلق مقدمات میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان، حسان خان نیازی اور تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔
رواں سال 13 اگست کو حسان خان نیازی کو ایبٹ آباد سے گرفتار کر لیا گیا تھا اور ان کے والد نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے امید ہے قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے اور قانون سے تجاوز نہیں کیا جائے گا۔
18 اگست کو لاہور ہائی کورٹ میں حسان نیازی کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران جمع کروائی گئی پولیس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حسان نیازی کو انویسٹی گیشن اور ٹرائل کے لیے ملٹری کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
وکیل پنجاب حکومت نے بتایا تھا کہ حسان نیازی کو ملٹری کے حوالے کردیا گیا ہے، سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ حسان نیازی جناح ہاؤس حملہ کیس میں نامزد ہیں اور مرکزی ملزم ہیں۔