اسلام آباد:(سچ خبریں) عدلیہ کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کے بعد قومی اسمبلی کا رخ بیوروکریسی کی طرف ہوا اور اسپیکر راجا پرویز اشرف نے ان وزارتوں کے وفاقی سیکریٹریوں کے خلاف ’کارروائی‘ کی ہدایت کی جن کے اہلکار وقفہ سوالات کے دوران ایوان کی کارروائی سے غیر حاضر پائے گئے۔
وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی سے گریڈ 20 سے نیچے کے افسران کی آفیشلز گیلری سے غیر حاضری کا نوٹس لینے کے ساتھ ساتھ اسپیکر نے اس معاملے کو ایوان کی استحقاق کمیٹی کو بھی بھجوا دیا اور اس کارروائی کو بار بار دیے گئے احکامات اور وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایات کی خلاف ورزی قرار دیا۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ میں ان سیکریٹریز کے خلاف یہ معاملہ بھیجتا ہوں جنہوں نے اپنے سینئر عہدیداروں کو استحقاق کمیٹی کے پاس نہیں بھیجا ساتھ ہی اس کو فوری طور پر اٹھانے کی ہدایت بھی کی۔
جب وزیر پارلیمانی امور نے ایوان کو بتایا کہ 8 یا 9 وزارتوں میں سے، جن کے متعلقہ سوالات ایجنڈے کا حصہ تھے، وزارت بحری امور کے صرف ایک سینئر افسر افیئرز گیلری میں موجود تھے۔
تو اسپیکر نے اعلان کیا کہ میں نے اپنے سیکریٹریٹ سے کارروائی شروع کرنے کو کہا ہے، وزیراعظم نے ایوان کے فلور پر یقین دہانی کرائی تھی لہذا ہم اسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کریں گے’۔
اجلاس کے آغاز میں اسپیکر نے مرتضیٰ جاوید عباسی کو ہدایت کی کہ وہ آفیشلز گیلری میں حاضری چیک کریں اور انہیں رپورٹ کریں۔
تقریباً ہر سیشن میں ارکان یہ شکایت کرتے رہے تھے کہ وزارت کے اعلیٰ افسران ضمنی سوالات کے جوابات دینے میں اپنے وزرا کی مدد کے لیے ایوان میں موجود نہیں ہوتے جس پر اسپیکر نے یہ ایکشن لیا۔
کم از کم تین مواقع پر اسپیکر اور ان کے ڈپٹی زاہد اکرم درانی نے بیوروکریٹس کو انتباہ جاری کیا تھا اور ان کی غیر حاضری کو مس کنڈکٹ اور پارلیمان کی بے توقیری قرار دیا تھا۔
مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ میں آپ سے ایک حکم جاری کرنے کی درخواست کرتا ہوں اور حکومت ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی جو آپ کے احکام اور وزیر اعظم کے وعدے کے باوجود گریڈ 20 اور اس سے اوپر کے اپنے سینئر افسران کو (ایوان میں) بھیجنے میں ناکام رہے۔
وزیر نے کہا کہ وزارتوں کے سینئر افسران نے ایوان میں آنے کی زحمت نہیں کی اور سیکریٹریز نے گریڈ 14 کے افسران کو یہاں بھیج دیا جو کہ ’بالکل بھی قابل برداشت نہیں‘ ہے۔
جب راجا پرویز اشرف یہ معاملہ کمیٹی کے سامنے بھیج رہے تھے تو انہیں بتایا گیا کہ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی وزارت کا گریڈ 20 کا ایک سینئر افسر ایوان میں موجود ہے۔
جن سیکریٹریوں کو استحقاق کمیٹی کا سامنا کرنا پڑے گا ان میں وزارت قومی صحت، قومی تحفظ خوراک،صنعت و پیداوار، آبی وسائل، مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی اور ریلوے کی وزارت شامل ہیں۔