قومی اسمبلی: ’سیاسی جماعتوں کو ملک کیلئے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں‘

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت شروع ہوا، اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سیاستدانوں کو با اختیار بناؤ، سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جارہی ہے، جہاں معروف اور تجزبہ کار ہے ان کو سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے اور ظاہر ہے اس کی جگہ نئے نوجوان لیں گے مگر وہ تجربہ نہیں رکھتے اور جذباتی ہوتے ہیں اس سے معاملات اتنے الجھ جاتے ہیں کہ اس گتھی کو سلجھانا مشکل ہوجاتا ہے، سب چیزیں اپنے اندر سمیٹنا اور سارے معاملات کے لیے فیصل آباد کا گھنٹا گھر بن جانا یہ شاید ایک خواہش ہوسکتی ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سی پیک یہ سب معاملات ہیں جن کے سامنے رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں، ڈیرہ اسمعیل خان، لکی مروت کا علاقہ مسلح قوتوں کے قبضہ میں ہے، وہاں کوئی کام نہیں ہوسکتا، حالات کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگائیں کہ کچھ علاقوں میں آج اسکولوں اور کالجوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں پڑھا جاسکتا، پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاسکتا، یہاں تک صورتحال خراب ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے میں افغانستان گیا وہاں باہمی تجارت، افغان مہاجرین پر بات چیت کی ، میں افغانستان سے کامیاب ہو کر واپس لوٹا تھا، ہم ذمہ داریاں کسی اور پر ڈال دیں، اس طرح نہیں چلے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے، کچے کی صورتحال کو دیکھ کر پریشان ہیں، پارلیمنٹ سے درخواست ہے کہ آگے بڑھیں اور ان سے گفتگو کی جائے، جب ریاست ناکام ہو جاتی ہے تو ہم جا کر وہاں صورتحال کو کنٹرول کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جبری گمشدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے، اس پر بات چیت ہونی چاہیے ، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں بتائیں کہ ان کے پیارے اس وقت کہاں ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں۔

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مطابق مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوگوں کو روزگار نہیں دے پارہے ہیں، پاک پی ڈبلیو ڈی اور یوٹیلیٹی اسٹور کو ہم ختم کررہے ہیں، ہم اس طرح کے قوانین کو ایوان میں مسترد کریں گے، یہی سب دیکھ کر سردار اختر مینگل نے استعفیٰ دے دیا ہے، آپ واضح ہدایت دیں کہ یہ ایوان مضطرب ہے، ہم یہاں ملک و قوم کی خدمت کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ہمیں قدم اٹھانا چاہیے، ہم لڑیں گے، تنقید کریں اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے لیکن ملک کو ضرورت پڑی تو اپنا کردار نبھائیں گے، پارلیمان، سیاسی جماعتوں اور قائدین کو ملک کے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں۔

انہوں نے دریافت کیا کہ کیا حکومت کے پاس فیصلوں کا اختیار ہے؟ کیا ان کے پاس صلاحیت ہے فیصلہ کرنے کی یا اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر پارلیمان خود بات چیت کرے اور ملک کے اندر اضطراب کو ختم کرے، ہم پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ ہمارے مفادات کی جنگ نہیں، عالمی قوت اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

مشہور خبریں۔

اسرائیل نے یمنیوں سے نمٹنے کے لیے امریکا سے مدد مانگی ہے

?️ 11 جولائی 2025سچ خبریں: عبرانی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے

عراق کے وزیراعظم کا 12 سال بعد دورہ شام

?️ 16 جولائی 2023سچ خبریں:عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی WAA نے اعلان کیا کہ

مسجد اقصیٰ کو آگ لگانے کی 51 ویں سالگرہ، حماس نے فلسطینی قوم سے اہم اپیل کردی

?️ 20 اگست 2021مقبوضہ بیت المقدس (سچ خبریں) 21 اگست سنہ 1969 تاریخ اسلام کا

ہزاروں فرانسیسی شہریوں کا میکرون کے استعفے کا مطالبہ

?️ 18 ستمبر 2022سچ خبریں:سردی کا موسم قریب آنے نیز بجلی اور گیس کی کٹوتی

برطانوی اسپیشل فورسز کی 11 اسلامی ممالک میں خفیہ مداخلت

?️ 24 مئی 2023سچ خبریں:دی گارڈین نے ایک خصوصی خبر میں بتایا ہے کہ برطانوی

صیہونی فوج کے ہاتھوں فلسطینی نوجوان شہید

?️ 14 فروری 2022سچ خبریں:مغربی کنارے میں صیہونی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجہ میں

نئی دہلی اور قاہرہ اسٹریٹجک تعلقات کو بہتر بنانے کے خواہاں

?️ 27 جنوری 2023سچ خبریں: مصر اور بھارت نے اپنے تعلقات کو اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی

پاکستان نے اراکینِ یورپی پارلیمنٹ کے مذمتی خط کا خیرمقدم کیا

?️ 31 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستان نے یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کے خط

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے