اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہبازشریف نے پاکستان اور قطر کے درمیان دیرینہ اور برادرانہ تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے انہیں ٹھوس اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم نے پاکستان میں قطر کے سفیر شیخ سعود بن عبدالرحمٰن الثانی سے ملاقات کی جنہوں نے وزیراعظم کو امیر قطر کا خصوصی خیر سگالی کا پیغام پہنچایا۔
وزیر اعظم شہبازشریف نے قطر کو فیفا ورلڈ کپ کی کامیاب ترین میزبانی پر مبارکباد دی اور تقریب میں فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے اہم کردار کو نمایاں کیا۔
دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے اور متنوع بنانے کے لیے کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس سلسلے میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور افرادی قوت کے شعبوں پر روشنی ڈالی۔
وزیر اعظم شہبازشریف نے اسکواش لیجنڈ جان شیر خان سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان میں اس کھیل کو مقبول بنانے میں 8 بار عالمی چیمپئن اور 6 بار برٹش اوپن چیمپئن بننے والے جان شیر خان کی صلاحیتیں اور خدمات نمایاں ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ نوجوانوں کو کھیلوں کی بہترین سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
جانشیر خان اِن دنوں اسکواش کے نوجوان کھلاڑیوں کو ٹریننگ دے رہے ہیں، انہوں نے وزیراعظم کو ملک میں اسکواش کے فروغ کے لیے اپنی حالیہ سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔
گزشتہ ہفتے جان شیر خان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں اسکواش کے عظیم کھلاڑی کو مسجد میں نماز ادا کرتے دیکھا گیا۔
سوشل میڈیا صارف نے ان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جانشیر خان (جنہیں 2011 میں پارکنسنز کی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی) کی حالت تشویشناک ہے اور وہ معذور ہوچکے ہیں، تاہم جانشیر خان کے بہنوئی نے ان کے ساتھ ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے اِن افواہوں کی فوری طور پر تردید کردیا۔
دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف سے سربراہ جمیعت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے ملاقات کی۔
ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ اور امیر مقام بھی موجود تھے۔
قبل ازیں وزیراعظم نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزارت توانائی کو ہدایت دی کہ خیبرپختونخوا انرجی ڈیو یلپمنٹ بورڈ کے ساتھ تعاون کریں اور چترال کے رہائشیوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی وضع کریں۔