اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمٹ معاف نہیں بلکہ مؤخر کیا ہے جسے اکتوبر سے مارچ کے درمیان وصول کیا جائے گا۔ملک میں بجلی کے کارخانے ہمارے ملکی وسائل پر لگائے جائیں گے اور بجلی بنانے کیلئے درآمد شدہ ایندھن بہت مہنگا پڑتا ہے اس طرح بجلی کی قیمت کم ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خرم دستگیر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 300 یونٹ تک کے گھریلو صارفین کا فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اکتوبر سے مارچ کے درمیان وصول کیا جائے گا،6 ہزار میگا واٹ امپورٹڈ فیول کا متبادل دے رہے ہیں اور آنے والے سالوں میں 11 ہزار میگاواٹ سسٹم لگانے کا منصوبہ ہے۔ہماری کوشش ہے کم وسائل والے افراد کو ریلیف دیا جائے،ہم مالی حالات کو دیکھ کر پالیسی بنا رہے ہیں۔
ہم سولر،کول اور پانی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کو جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں جس سے بجلی کے نرخ کم ہوں گے۔ وفاقی کا کہنا تھا کہ دیہی علاقوں اور سرکاری عمارتوں کو سولر پر لایا جائے گا۔600 میگاواٹ کا پہلا منصوبہ آج سرمایہ کاروں کے سامنے رکھا جائے گا جو کم قیمت دے گا،اس کو یہ منصوبہ ایوارڈ کیا جائے گا۔ درآمدی فیول پر بجلی کارخانے نہیں لگائے جائیں گے۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بجلی بحالی کا کام جاری ہے اور سیلاب متاثرین کی تکلیف کم کرنے کیلئے عملی اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ داخلی وسائل پر انحصار کر کے مختلف ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے عملی کام کا آغاز ہوچکا ہے اور 600 میگاواٹ بجلی پیداوار کے لیے بولی دے رہے ہیں۔خرم دستگیر نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں کا تعین شفاف طریقے سے کیا جائے گا۔خلیج فارس بجلی سیکٹر میں دلچسپی لے رہا ہے اور شمسی توانائی سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی ہو گی جبکہ شمسی توانائی کے پہلے منصوبے پر سرمایہ کاروں کو دعوت دی ہے۔سرمایہ کاروں کو شمسی توانائی کے پہلے منصوبے پر بریفنگ دیں گے۔