فوج کو اراضی دینے کیلئے منعقدہ اجلاس کے منٹس موجود نہ ہونے کا انکشاف

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) نگران حکومت پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ کے سامنے دستاویزات پیش کی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کے لیے شرائط و ضوابط میں ترمیم کرنے کے لیے گزشتہ سال ایک وزارتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس نے اپنے باضابطہ منٹس ریکارڈ نہیں کیے تھے۔

صوبائی حکومت نے کیس میں ریکارڈ جمع کرایا جس میں کارپوریٹ فارمنگ کے لیے 45 ہزار 267 ایکڑ زمین لیز پر پاک فوج کے حوالے کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا، کیونکہ اس اجلاس کے فیصلے نے زمین فوج کو حوالے کرنے کی بنیاد بنائی تھی۔

قبل ازیں مفاد عامہ کی درخواست پر سماعت کرنے والے جسٹس عابد حسین چٹھہ نے اراضی فوج کے حوالے کرنے سے روک دیا تھا۔

چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سے صوبائی اسمبلی کی تحلیل سے قبل منعقد ہونے والے 14 اکتوبر 2022 کے اجلاس میں شریک ہونے والے صوبائی وزرا کے ناموں کے بارے میں پوچھے جانے پر ایک قانونی افسر نے بتایا کہ محسن لغاری اور راجا بشارت اس میں شریک تھے، حالانکہ حاضری کی شیٹ پر ان کے دستخط موجود نہیں تھے۔

فروری 2023 میں بورڈ آف ریونیو (بی او آر) کے ممبر (کالونیوں) کی تیار کردہ سمری میں بتایا گیا کہ وزارتی کمیٹی نے اکتوبر 2022 کے اجلاس میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ حالات کے ترمیم شدہ بیان کا جائزہ لیں اور اسے صوبائی کابینہ میں پیش کریں۔

تاہم دستاویز میں کہا گیا کہ ’اس میٹنگ کے کوئی رسمی منٹس ریکارڈ نہیں کیے گئے‘۔

لاہور ہائی کورٹ کو مزید بتایا گیا کہ اس سے قبل 25 جون 2021 کو بی او آر نے کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے فروغ کے حوالے سے اس وقت کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو سمری جمع کرائی تھی۔

دستاویز میں کہا گیا کہ بی او آر کی سمری میں قانون سازی کے امور پر کابینہ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے شرائط کا بیان رکھنے کی تجویز پیش کی گئی تھی اور اس تجویز کو اس وقت کے وزیراعلیٰ نے منظور کیا تھا۔

جیسا کہ نگران حکومت نے اس سال تین اضلاع بھکر، خوشاب اور ساہیوال میں زمین فوج کو 20 سال کی لیز پر دینے پر رضامندی ظاہر کی (اس میں مزید 10 سال کی توسیع کا امکان ہے)، پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن آف پاکستان (پیلاپ) نامی ایک غیر منافع بخش تنظیم نے ایڈووکیٹ احمد رافع عالم کے ذریعے اسے عدالت میں چیلنج کیا۔

پیلاپ نے اپنی درخواست میں نگران حکومت کے فیصلہ لینے کے اختیار پر سوال اٹھایا، جس کا کہنا تھا کہ یہ عوامی اعتماد کے نظریے کی بھی خلاف ورزی ہے کہ ریاستی حکومت بعض قدرتی وسائل کے تحفظ کی ذمہ دار ہے اور انہیں من مانی طور پر نجی شہریوں کو نہیں دے سکتی۔

درخواست گزار نے یہ بھی استدلال کیا کہ پاکستان آرمی ایکٹ 1952 نے اسے یہ اختیار نہیں دیا کہ وہ فلاح و بہبود کے دائرہ کار سے باہر کوئی سرگرمی کرے، جب تک کہ وفاقی حکومت واضح طور پر ایسا کرنے کی اجازت نہ دے دے۔

درخواست گزار کے مطابق، فوج کو نہ تو براہ راست یا بالواسطہ طور پر اپنے دائرہ کار سے باہر کاروباری منصوبوں میں حصہ لینے کا اختیار تھا اور نہ ہی وہ کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے لیے کسی ریاستی اراضی کا دعویٰ کر سکتی ہے۔

مشہور خبریں۔

اسیر خاندانوں کی نظربندی فلسطینیوں کی مرضی کو نہیں توڑے گی

?️ 27 دسمبر 2021سچ خبریں: فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کے رکن شیخ خضر عدنان نے پیر

رات بھر کی کارروائی میں یوکرائن کے 93 اہداف کو تباہ کر دیا گیا: ماسکو

?️ 11 مئی 2022سچ خبریں: ماسکو نے یوکرین کی مسلح افواج میں ہلاکتوں کے نئے

شام پر حملوں کے بارے میں دمشق سے تل ابیب کو سخت وارننگ

?️ 3 مئی 2023سچ خبریں:شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں دمشق کے خلاف

حماس کا مسجدالاقصی میں صہیونی پرچم مارچ پر شدید انتباہ

?️ 23 اپریل 2025 سچ خبریں:فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے صہیونی آبادکاروں کی جانب سے

کیا ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کے چلے جانے سے ملکی امور میں مشکل ہوگی؟

?️ 21 مئی 2024سچ خبریں: المیادین نیوز چینل کی ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ

بین الاقوامی برادری کو اسرائیل کے جرائم کو روکناچاہیے: بیری

?️ 30 ستمبر 2024سچ خبریں: لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے اس ملک

بلوچستان میں دہشتگردوں کا فوجی دستے پر حملہ

?️ 24 نومبر 2021راولپنڈی (سچ خبریں) فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق دہشت گردوں

وزیراعظم نے اقتصادی رابطہ سمیت کابینہ کی 7 کمیٹیاں تشکیل دے دیں

?️ 23 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں)وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ کی 7 کمیٹیاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے