اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے وفاقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑی بدقسمتی ہے کہ رانا ثنااللہ جیسا شخص ملک کے اہم عہدے پر فائز ہے، وہ کہتے ہیں کہ شہباز گل پر ٹارچر نہیں ہوا تو پھر وہ تحقیقات سے کیوں گھبرا رہے ہیں، آزاد تحقیقاتی کمیشن کیوں نہیں بنا رہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو سمجھ نہیں آرہی کہ کرنا کیا ہے، ان کے رہنماؤں کی باہر کھڑے ہوکر برگر کھانے تک کی اوقات نہیں ہے، ان کے رہنماؤں کی عوام میں جانے کی حیثیت نہیں ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج کل وہ مریم نواز کدھر ہیں کہ جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بہت ‘کراؤڈ پلر’ ہیں، وہ کدھر ہیں جبکہ دوسری جانب عمران خان ہیں کہ وہ ایک ریلی کرتے ہیں اور ان حکمرانوں کی ٹانگیں کانپ جاتی ہیں بلکہ بلاول بھٹو کے الفاظ میں کانپیں ٹانگ جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکمران ڈرے، سہمے ہوئے پہروں میں بیٹھے ہوئے ہیں، جس دن یہ پہرے ہٹیں گے، جس روز یہ عوام میں جائیں گے تو ان کو لگ پتا جائے گا، یہ حکمران کبھی پولیس، کبھی فلاں، کبھی فلاں، کبھی فوج کے وفادار بن کر سمجھتے ہیں کہ یہ پہرے اور بند کمرے ان کو عوام کے غیظ و غضب سے بچا سکیں گے، ایسا نہیں ہوگا، جو سیاست عوام کے دلوں کے قریب نہ ہو تو وہ سیاست نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کل یہ جو عوام سے دور بیٹھے، ڈرے سہمے چہرے ہمیں نظر آرہے ہیں، ان کی کیا اوقات ہے۔
فواد چوہدری نے کہا آج کراچی کے این اے 245 میں ضمنی انتخاب ہو رہا ہے، میں عوام سے کہتا ہوں کہ باہر نکلیں، ووٹ کاسٹ کریں، رات کو شہباز گل پر ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑے گئے ہیں، ملک میں جو جمہوریت کو خطرہ ہے اس کا جواب اپنے ووٹ سے دیں اور پی ٹی آئی کو بھاری اکثریت سے کامیاب کریں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی، این اے 245 کا الیکشن بھاری مارجن سے جیت رہی ہے جیسا کہ ہم نے باقی الیکشن جیتے، مخالف سیاسی جماعتوں کو سمجھ نہیں آرہی کہ کیا کرنا ہے، کس طرح سے انتخابی مہم چلانی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج کل جو ایم کیو ایم کی حالت ہے، وہ سب کے سامنے ہے، پیپلز پارٹی کو چاہیے کہ ایم کیو ایم کو اپنے اندر ضم کرلے، کیونکہ ان کی اپنی حیثیت نہیں رہی، ان کی تاریخ ہی ایسی ہے، انہوں نے اپنے ذاتی فائدوں اور مفادات کے لیے لالچ کرکے کراچی والوں کی تذلیل کی، کراچی کے لوگ ایم کیو ایم کی اس دھوکا دہی کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج کل جانوروں میں لمپی اسکن ڈیزیز پھیلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے جانور مر رہے ہیں، اسی طرح سے یہ بیماری پاکستان کی سیاست کو بھی لاحق ہوچکی ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کی اخلاقی، معاشرتی قدریں کمزور ہوچکی ہیں، یہ حکومت ہماری معاشرتی ترقی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ رانا ثنااللہ پاکستان کے وزیر داخلہ ہیں، مسلم لیگ (ن) کے رہنما آج کل بڑے نمبر دار بنے ہوئے ہیں پاکستانی فوج کے، پاکستانی فوج کیا عوام سے الگ ہے، یہ عوام کو اپنی شکلیں نہیں دکھا سکتے تو کیا فوج کو اپنی شکل دکھا سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ماضی میں رانا ثنااللہ اور دیگر نے جو بیانات دیے وہ تو میں دہرا بھی نہیں سکتا، میں حیران ہوں کہ خواجہ آصف جیسے شخص کو فوج بطور وزیر دفاع برداشت کیسے کر رہی ہے، خواجہ آصف پاکستانی فوج کی قربانیوں، 6 ستمبر کو ہی نہیں مانتا، جو 1971 کی قربانیوں کو ہی نہیں مانتا، اس نے کہا تھا کہ پاکستانی فوج نے ہماری ہڈیوں سے گودا بھی نکال لیا۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ خود بھی تشدد سے گزر چکے ہیں، انہوں نے جس طرح سے شہباز گل پر تشدد کو لیا ہے اس پر حیران ہوں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جو سیاست کرنا چاہتا ہے، جس نے سیاست کو اپنا پیشہ بنایا ہوتا ہے تو پھر وہ گرفتاریوں سے نہیں ڈرتا، سیاست کمزور دل والوں کا کھیل نہیں ہے، جو لوگ بھی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں وہ کم دل والے نہیں ہیں، جو لوگ آج عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں وہ ڈٹ کر کھڑے ہیں، جس طرح سے لوگ آج عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں ایسا پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے اپنے 2 لوگوں کو استعفیٰ دینے کا کہا، دونوں فون بند کرکے بھاگ گئے جبکہ عمران خان نے 131 لوگوں کو استعفیٰ دینے کا کہا تو سب نے ایک کال پر استعفیٰ دے دیا، اتنی وفاداری اپنی جماعت کے ساتھ بہت کم جماعتوں نے دکھائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکمراں منگولوں کی طرح ملک کو لوٹنے کے لیے آتے ہیں اور اقتدار ختم ہوتے ہی واپس بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ رانا ثنااللہ کہتے ہیں کہ شہباز گل پر ٹارچر نہیں ہوا تو پھر وہ تحقیقات سے کیوں گھبرا رہے ہیں، آزاد تحقیقاتی کمیشن کیوں نہیں بنا رہے، میں نے کہا تھا انکوائری میں سعد رفیق اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کر ڈال لیں، سیاسی قیدیوں پر تشدد نہیں ہونا چاہیے، میں نے کبھی اپنی زندگی میں نہیں دیکھا کہ کوئی جج ٹارچر کی پلی لے اور پھر کہے کہ اس کو بعد میں دیکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ شہباز گل پر تشدد نہ ہوا ہو، سات آٹھ روز قبل تو ان سے بیٹھا نہیں جارہا تھا، انہوں نے جج کو اپنی قمیص اٹھا کر دکھائی تو ان کی کمر نیلی ہوئی وی تھی، پھر بخشی خانے میں اس نے دکھایا کہ کس طرح سے اس پر تشدد ہوا، وہاں بیٹھے ہوئے پولیس والوں نے کہا کہ بڑی زیادتی ہوئی ہے، ہم نے نہیں کی، تو سوال یہ ہے کہ کس نے کی، آپ نے اس سوال کا جواب ڈھونڈنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ میں آپ کے خلاف قانونی کارروائی کروں گا، کل سے رانا ثنااللہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان نے دھمکی دی ہے، رانا ثنااللہ کی پنجاب اسمبلی کی تقریر اٹھا کر سن لیں میں انہیں دہرا بھی نہیں سکتا۔
پریس کانفرنس کے دوران فواد چوہدری نے رانا ثنااللہ کی ایک ویڈیو بھی چلوائی، ویڈیو میں رانا ثنااللہ مبینہ طور پر کمشنر لاہور کو دھمکی دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 24 گھنٹے کے نوٹس پر پاکستان بھر میں ریلی ہوئی یہ صرف عمران خان کرسکتا ہے ، عمران خان ایک جلسہ کرتا ہے اور آپ ہل جاتے ہیں، مخالفین بھی عمران خان کے جواب میں اسی مقام پر جلسہ کریں بجائے اس کے کہ پابندی لگائیں اور کہیں کہ پی ٹی آئی غلط کہہ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسمبلی تو ختم کردی، 155 سیٹوں کی پارٹی سڑکوں پر ہے اور 84 ارکان والا بندہ وزیراعظم بنا بیٹھا ہے، جب سے یہ منحوس حکومت آئی ہے بجلی بل دیکھیں کتنے بڑھ گئے ہیں، اس وقت پاکستان کی تاریخ کی بلند ترین شرح 45 فیصد پر مہنگائی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اب یہ جو کہا جارہا ہے کہ ہمارے لوگ شہدا میں شامل ہیں، ہم سے زیادہ کون شہیدوں کے دکھ کو سمجھ سکتا ہے، جن کا اپنا ماضی اتنا داغ دار ہے ان کو اس طرح کی گھٹیا باتیں نہیں کرنی چاہیے، ادارے سب کے ہیں، اداروں پر کسی کی کوئی اجارہ داری نہیں ہے، ادارے عوام کا حصہ ہے اور اداروں کی سوچ بھی وہی ہے جو عوام کی سوچ ہے، عوام کی سوچ یہ ہے کہ پاکستان کو ان حالات سے باہر نکلنا ہے اور اس کا واحد راستہ عام انتخابات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج سے جو مہم شروع کر رہے ہیں یہ 10 ستمبر تک ہے، 10 ستمبر سے مہم کا نیا مرحلہ شروع ہوگا، امید ہے کہ حکومت ہمیں اس نہج پر نہیں لے جائے گی کہ ہم اگلا مرحلہ 10 ستمبر سے قبل شروع کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیمرا کی جانب سے عمران خان کی تقریر براہ راست نشر کرنے پر عائد پابندی ہم عدالت میں چیلنج کریں گے، ہم ویسے بھی ٹی وی چینلز پر انحصار نہیں کرتے، میڈیا سنسرشپ کا شکار ہے، ہماری تحریک عوام پر انحصار کرتی ہے اور وہ اس طرح کے ذرائع کی محتاج نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ مخالفین کی سازش عمران خان کو نااہل کرانا ہے لیکن عمران خان کے بغیر سیاست کیا ہے، پھر آپ پاکستان کو شمالی کوریا قرار دے دیں، ملک میں جمہوریت عمران خان کی وجہ سے ہے۔