اسلام آباد: (سچ خبریں) فنی خرابی کے باعث مسقط ایئرپورٹ پر کھڑے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے بوئنگ 777 کی مرمت کی جا رہی ہے، جسے لانے کے لیے ایک نئے انجن کو مسقط پہنچا دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو مدینہ سے اسلام آباد جانے والی کمرشل پرواز کے دوران انجن میں خرابی کے باعث طیارہ مسقط انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتار دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق نئے انجن کی تنصیب کے لیے اتوار کو ایک سی-130 کارگو طیارہ متبادل انجن مسقط لے گیا۔
6 مارچ کو پی آئی اے کے اِس 17 سال پرانے بوئنگ 777 طیارے کو کیپٹن عبدالرؤف اور فرسٹ آفیسر زویا ملک اُڑا رہے تھے جوکہ مدینہ سے اسلام آباد کے لیے شیڈول کمرشل فلائٹ (پی کے-714) تھی، تاہم اڑان بھرتے ہوئے انجن نمبر ایک کی خرابی کے باعث مسقط ایئرپورٹ پر اتار دیا گیا تھا۔
طیارے کو ایئرپورٹ پر گراؤنڈ کر دیا گیا تھا اور اسے پارکنگ میں کھڑے دیکھا جا سکتا ہے جہاں اس کے انجن کور مرمت کے لیے کھلے ہوئے ہیں۔
392 مسافروں کے ساتھ مدینہ سے اسلام آباد جانے والی پرواز پی کے-714 کا انجن 35 ہزار فٹ کی بلندی پر اچانک رک گیا تھا، جس کے بعد مسقط ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی۔
مسافر مسقط ہوائی اڈے پر تقریباً 23 گھنٹے تک پھنسے رہے، انہیں 3 الگ الگ پروازوں میں واپس لایا گیا، انہیں ہوائی اڈے سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی اور انہیں ٹرانزٹ مسافر قرار دیا گیا۔
ایئرپورٹ حکام کی جانب سے پی آئی اے کی انتظامیہ کو بتایا گیا کہ وہ مسافروں کو ایئرپورٹ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ وہ ٹرانزٹ مسافر ہیں، لہٰذا ان میں سے اکثریت نے پاکستان سے مدد کے لیے پرواز مسقط آنے تک رات فرش پر گزاری۔
357 مسافروں اور عملے کے 35 ارکان کے ساتھ طیارے نے ایک گھنٹہ 50 منٹ کی تاخیر سے اڑان بھری، 580 ناٹس کی گراؤنڈ اسپیڈ کے ساتھ 35 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچنے کے بعد پائلٹ نے انجن میں کچھ خرابی محسوس کی۔
طیارہ معمول کے مطابق اپنی منزل کی جانب پرواز کر رہا تھا کہ مسقط کے اوپر سے گزرتے ہوئے اس کا بایاں انجن اچانک رک گیا، اس کے بعد کاک پٹ کے عملے نے فوری طور پر مسقط کے قریبی ہوائی اڈے پر اترنے کا فیصلہ کیا۔
کاک پٹ کے عملے نے فوری طور پر مسقط ایئر ٹریفک کنٹرولر کو صورتحال سے آگاہ کیا اور اجازت ملنے کے بعد رات 10 بج کر 21 منٹ پر طیارے کو صرف ایک فعال انجن کے ساتھ لینڈ کرایا۔
طیارے کو پارکنگ بے پر کھڑا کیا گیا اور مسافروں کو اتار کر ایئرپورٹ لاؤنج میں بھیج دیا گیا، ہوائی اڈے کے لاؤنجز میں فرش پر بیٹھے مسافروں کو ہوائی جہاز کے دوبارہ ہوائی جہاز کے آنے کا انتظار کرنا پڑا، پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے ایک اور طیارہ بھیجنے کے بعد انہیں دوبارہ ہوائی جہاز میں سوار کرکے واپس لانے میں تقریباً 23 گھنٹے لگے۔
ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ خان نے بتایا کہ پی کے-714 (جس میں 392 مسافر سوار تھے) بدھ کو مدینہ سے اسلام آباد جارہی تھی جب اس کے پائلٹ نے اس کے ایک انجن میں کچھ گڑبڑ دیکھی اور قریبی ہوائی اڈے پر لینڈنگ کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مسافروں کو ہوٹل کی پیشکش کی گئی لیکن امیگریشن حکام نے انہیں ایئرپورٹ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔
ہوائی اڈے پر طیارے کے اترنے کے کچھ ہی دیر بعد انجینئرز کے ایک گروپ کو اے ٹی آر فلائٹ کے ذریعے انجن کی مرمت کے لیے مسقط بھیجا گیا لیکن انہوں نے اس کا جائزہ لینے کے بعد طیارے کو گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس کا انجن ممکنہ طور پر کسی بیرونی چیز سے ٹکرانے سے خراب ہو گیا تھا، بعد ازاں مسافروں کو واپس لانے کے لیے دوسری پرواز بھیجی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 392 مسافروں میں سے 329 کو مدد کے لیے بھیجی گئی دوسری پرواز میں جگہ دی گئی، کچھ کو اے ٹی آر پر جبکہ دیگر کو پی کے 260 پرواز سے لاہور لایا گیا۔
دوسری جانب حکومت نے پی آئی اے انتظامیہ سے طیارے کی کراچی کے بجائے مسقط میں لینڈنگ سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے کیونکہ کراچی مسقط سے زیادہ دور نہیں تھا۔
ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ مناسب طریقہ کار کے مطابق کراچی آنے کا خطرہ مول لینے کے بجائے مسقط لینڈ کرنے کا فیصلہ عملے کا تھا۔