?️
اسلام آباد(سچ خبریں) اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے فرانسیسی سفیر کے خلاف پیش ہونے قرار داد کا جائزہ لینے کے بعد ایوان کی تمام جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کو خطوط ارسال کر کے کہا ہے کہ فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کی قرارداد پر غور کے لیے مجوزہ خصوصی کمیٹی میں شمولیت کے لیے اپنے اراکین کے نام تجویز کریں۔
اسپیکر نے اس حقیقت کے باوجود خطوط لکھے کہ مرکزی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کمیٹی کے قیام کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان کے اندر اس قرار داد پر بحث کا مطالبہ کیا تھا تا کہ ہر رکن کو بولنے کا موقع ملے۔
قرداد پیش کرنے کے لیے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا تھا لیکن انہوں نے مجوزہ کمیٹی میں شمولیت کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
پی پی پی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ‘جب ہمارے اراکین آج اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس جائیں گے تو ہم اس پر فیصلہ کریں گے’۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے اپنی جماعت کا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس معاملے پر پورے ایوان کی کمیٹی میں بحث ہونی چاہیے، ساتھ ہی کہا کہ اسپیکر کو شاید قواعد کا علم نہیں ہےکیوں کہ ‘نجی قرارداد’ پر کمیٹی نہیں بنائی جاسکتی۔
قومی اسمبلی سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق’ اسمبلی سیکریٹریٹ نے اسپیکر اسد قیصر کی ہدایات پر فرانسیسی جریدے میں یکم ستمبر کو گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف پیش کی گئی قرارداد پر خصوصی کمیٹی کے لیے نام مانگ لیے ہیں’۔
بیان میں کہا گیا کہ خصوصی کمیٹی رکن قومی اسبملی امجد علی خان کی جانب سے 20 اپریل کو ایوانِ زیریں میں پیش کردہ قرارداد پر غور کرے گی۔
دوسری جانب اسمبلی سیکریٹریٹ نے جمعے کے اجلاس کے لیے حکومت کی معمول کی کارروائیوں والا 9 نکاتی ایجنڈا جاری کیا جس میں فرانسیسی سفیر سے متعلق قراداد کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
یاد رہے کہ 20 اپریل کو حکومت نے ڈرامائی طریقے سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مطالبے پر فرانسیسی سفیر کی بے دخلی سے متعلق قرار داد پیش کی تھی۔
تاہم مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کی جانب سے اس بات پر سخت احتجاج کیا گیا کہ حکومت نے اس اقدام سے پہلے مشاورت نہیں کی اور انہوں نے ناموس رسالت کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد اسپیکر اسد قیصد نے پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کی پیش کردہ قرار داد پر ووٹنگ نہیں کروائی تھی۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن رہنماوں نے اپنی تقاریر میں ناموس رسالت جیسےحساس معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے کارروائی کو بلڈوز کرنے کی کوشش پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور وزیراعظم عمراں خان کے اس اہم موقع پر ایوان سے غیر حاضری پر بھی احتجاج کیا تھا۔اس کے علاوہ اپوزیشن نے حکومت سے ٹی ایل پی کے ساتھ ہوئے معاہدے کو بھی ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس قراداد کے لیے اپنا مسودہ لے کر آئیں گے اور اس کے لیے پارٹی کی جانب سے حکومت کو خط بھی لکھا دیا گیا تھا جس میں ملک میں ہونے والے پرتشدد احتجاج کے معاملے پر وضاحت اور معلومات طلب کی گئی تھیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے حکومت پر پارلیمان کو اعتماد میں نہ لینے پر تنقید کی تھی اور اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔


مشہور خبریں۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی، کیسے ہوئی ؟
?️ 21 مئی 2025سچ خبریں: بھارت کے وزیر خارجہ "وکرام میسری” نے واضح کیا ہے
مئی
قانون کے مطابق بیرون ملک کیے گئے جرم پر پاکستان میں بھی کارروائی ہو سکتی ہے، لاہور ہائیکورٹ
?️ 29 مارچ 2025لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص
مارچ
غزہ میں انسانی امداد کی بحالی
?️ 20 جنوری 2025سچ خبریں:اقوام متحدہ کے معاون سکریٹری جنرل برائے انسانی امور نے اعلان
جنوری
امریکہ کی جانب سے سعودی عرب کو ایف-۳۵ لڑاکا طیارے فروخت کرنے پر صہیونی حکومت کو تشویش
?️ 16 نومبر 2025 امریکہ کی جانب سے سعودی عرب کو ایف-۳۵ لڑاکا طیارے فروخت
نومبر
اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر اپنے مسائل حل کریں گے تو مضبوط ہوں گے
?️ 8 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ لوگوں
جولائی
پنجاب کا بجٹ تاریخ ساز ہے:وزیر اعلی
?️ 14 جون 2021لاہور (سچ خبریں) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت صوبائی
جون
فضل الرحمان کو فنڈنگ کا حساب کتاب دینا پڑے گا: وزیراعظم
?️ 29 جنوری 2021فضل الرحمان کو فنڈنگ کا حساب کتاب دینا پڑے گا: وزیراعظم اسلام
جنوری
تازہ ترین یمنی میزائل حملے کے بعد اسرائیل کے لیے پانچ اہم چیلنجز
?️ 22 ستمبر 2024سچ خبریں: اتوار کو اسرائیل کے مرکز پر حوثیوں کے میزائل حملے
ستمبر