اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور معروف قانون دان لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان پر توہین عدالت کیس ختم کر دینا چاہیے تھا۔
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں توہین عدالت کیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر توہین عدالت کیس ختم کر دینا چاہیے تھا،عمران خان نے سرنڈر کر دیا تھا،اپنے بیان پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔
جس طرح سے عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل پر تشدد کے حوالے سے خبریں چل رہی تھیں تو کسی کو بھی اشتعال آ سکتا ہے اور ایسے میں بات کرنے میں اونچ نیچ ہوجاتی ہے مگر عمران خان کو بھی معافی مانگ لینی چاہے تھی، اس وقت ملک ڈوبا ہوا ہے، معاشی حالت بھی خراب ہے اور اس صورتحال میں ملک کو کس طرف لے کر جایا جا رہا ہے۔
اگر عمران خان معافی مانگ لیتے تو ان کے اس اقدام کو سراہا جاتا۔
جبکہ سابق اٹارنی جنرل شاہ خاورنے کہا ہے کہ توہین عدالت کیس میں عمران خان اگر غیر مشروط معافی نہیں مانگتے تو ان کیلئے کیس خطرناک ہے۔ایک انٹرویومیں شاہ خاور نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے دو جواب جمع کرائے گئے، دوسرا جواب جمع کرانے کا مطلب عدالت نہیں موقع دیا تھا، انہوں نے اپنے جواب میں کہیں بھی معذرت نہیں کی تھی۔ سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمران خان نے جواب میں خود کو عدالت کے ڈسپوزل پر بھی نہیں چھوڑا تھا، عمران خان نے دونوں جوابات میں کہا کہ بیان پر افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے غیر مشروط معافی یا عدالتی ڈسپوزل پر خود کو نہیں چھوڑا، عمران خان نے جوابات میں اپنے مقف کے دفاع کرنے کی کوشش کی۔انہوںنے کہاکہ ہمیں بھی لگ رہا تھا کہ عمران خان غیر مشروط معافی نہیں مانگیں گے تو فرد جرم لگے گی، دانیال عزیز، طلال چوہدری اور نہال ہاشمی کیسز میں بھی غیر مشروط معافی مانگی گئی تھی۔ شاہ خاور نے کہا کہ دانیال عزیز، طلال چوہدری اور نہال ہاشمی نے بھی شروع میں اپنے بیان کا دفاع کیا تھا، ٹرائل شروع ہونے کے بعد تینوں نے غیر مشروط معافی کئی بار مانگی، میری نظر میں عمران خان کو عدالت نے معافی مانگنے کا موقع دیا تھا۔