اسلام آباد:(سچ خبریں) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور پارٹی کے دیگر 2 رہنماؤں کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی سماعت آج ہوگی۔
26 اکتوبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے عمران خان، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر اور سینئر نائب صدر فواد چوہدری پر الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف مبینہ طور پر غیر مہذب اور توہین آمیز ریمارکس کے استعمال پر فرد جرم عائد کرنے کا اشارہ دیا تھا۔
الیکشن کمشین سندھ کے رکن نثار احمد درانی نے 4 رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ ’10 نومبر تک عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری پیش نہ ہوئے تو چارج شیٹ کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا’۔
عمران خان کے وکیل انور منصور نے دلیل دی تھی کہ پہلے شوکاز نوٹس کی قانونی حیثیت کے سوال پر فیصلہ کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ الیکشن کمیشن نے نہیں بلکہ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے جاری کیا تھا، جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک شوکاز نوٹس غیر قانونی ہیں۔
انور منصور نے بینچ سے 31 اکتوبر کے بعد سماعت مقرر کرنے کی درخواست کی تھی، جواب میں نثار احمد درانی نے کہا تھا کہ 10 نومبر یا اس کے بعد چارج شیٹ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
21 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے عمران خان اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کے نوٹس معطل کردیے تھے۔
لاہور ہائی کورٹ کے سینیئر جج جسٹس جواد الحسن نے الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف دونوں رہنماؤں کی جانب سے اپنے وکلا کے ذریعے دائر درخواستوں پر سماعت کی تھی۔
ان درخواستوں میں دونوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ’کیس کی کارروائی جاری رہ سکتی ہے لیکن رٹ پٹیشن کا نتیجہ آنے تک کوئی حتمی حکم نامہ جاری نہیں کیا جائے گا اور اسی دوران سماعت کی اگلی تاریخ تک درخواست گزاروں کے خلاف کوئی منفی کارروائی نہیں کی جائے گی‘۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے التوا کے خلاف درخواستوں پر الیکشن کمیشن 15 نومبر کو سماعت کرے گا، اس سے قبل یہ کیس 9 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے یوم اقبال پر عام تعطیل کا اعلان کیے جانے کے باعث اسے مؤخر کرنا پڑا۔
3 نومبر کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا تھا جس میں بلدیاتی انتخابات کے التوا کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے صوبائی حکومت نے اپنے تحریری جواب میں کہا تھا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے بحفاظت انعقاد کے لیے اس وقت پولیس فورس ناکافی ہے اور سندھ کے دیگر اضلاع سے پولیس اہلکاروں کو یہاں لانا ناممکن ہے۔