اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اسلام آباد پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے اپنے خلاف درج دہشت گردی کے مقدمے میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پیش ہوگئے۔
پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کہہ رہے ہیں کہ ان سے معشیت نہیں سنبھالی جا رہی اور پاکستان سری لنکا جیسے حالات کی طرف جا رہا ہے، اس صورتحال کا حل صرف صاف شفاف الیکشن ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پہلی مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوا ہوں، اس موقع پر میں قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ 26 سالہ سیاست میں ہمیشہ ہر اقدام آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر کیا ہے اور آج پیشی کا مقصد بھی اسی مقصد اور سلسلے میں تھا۔
عمران خان نے کہا میں باجود اس کے یہ مقدمہ ساری دنیا کے سامنے ایک مزاق ہے، پوری دنیا مجھے جانتی ہے، اس لیے پوری دنیا میں ہیڈ لائنز لگی ہیں کہ عمران خان پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کردیا گیا، دنیا دہشت گردی کی تعریف بھی جانتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کیس حکومتی عہدیدار کو یہ کہیں کہ میں تمہارے خلاف کسٹوڈیل ٹارچر کرنے پر قانونی کارروائی کروں گا، شہباز گل کو اغوا کرکے برہنہ کرنے کے بعد 2 روز تک تشدد کیا گیا، جنسی تشدد کیا گیا، اس پر ہم نے صرف یہ کہا تھاکہ ہم قانونی کارروائی کریں گے، اس پر آپ دہشت گردی کی دفعات لگادیں تو اس پر ملک کا مزاق اڑھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مقدمے سے متعلق آج جے آئی ٹی کے سامنے سوالوں کے جواب دے دیے ہیں، میرا اس حکومت کو پیغام ہے کہ جتنا مجھے اور میری جماعت کو دیوار سے لگائیں گے، ہم اتنا ہی تیار ہو رہے ہیں اور اسی مہینے تیار ہو رہے ہیں، آپ کے سامنے اب عوام کا سمندر نکلنے لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے میں اس لیے چپ کرکے بیٹھا رہا کیونکہ ملک کے معاشی حالات خراب تھے، پھر سیلاب آگیا، ہم نے سوچا پر امن طور اپنا احتجاج کرتے ہیں، پھر ہم چینلز پر ٹیلی تھون کے ذریعے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے پیسے جمع کرنے لگے تو حکومت نے چینلز پر پابندی لگادی، کیبل بند کرادی، اس کے باجود ہم نے صرف 5 گھنٹے میں 10 ارب روپے جمع کیے۔
عمران خان نے کہا مجھے حیرت ہے کہ یہ حکمران کہتے تھے کہ سیلاب پر سیاست نہیں کرنی لیکن صرف اس خوف سے کہ لوگ ہمیں پیسے بہت دے دیں گے، کیونکہ ان چوروں کو تو کوئی پیسا نہیں ملتا، اس لیے انہوں نے کوریج پر پابندی لگادی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز انہوں نے ہمارے سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر پر کل ایف آئی اے گھس گئی ، ان پر کئی کیسز بنادیے گئے ہیں، جو لوگ ہمیں فنڈنگ کرتے ہیں انہیں ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، ان کو ایف آئی اے کے نوٹسز دیے جا رہے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ یہ حکمران کوشش یہ کر رہے ہیں کہ میڈیا، سوشل میڈیا پر ہماری کوریج بند کریں، انہوں نے یوٹیوب کردی، ان اینکرز پر جن کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ مجھے سپورٹ کرتے ہیں ان پر ایف آئی آر درج کی گئیں، دو اینکرز بیرون ملک چلے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب سیلاب آیا ہواہے، ہمیں کہہ رہے ہیں کہ سیلاب کی وجہ سے سیاست نہ کریں، دوسری جانب، ہماری پارٹی کو کچلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، میرا حکومت کو چیلنج ہے کہ جس دن میں نے کال دی اس دن آپ یہ برداشت نہیں کرسکیں گے، کیونکہ لوگ پہلے ہی انہیں گالیاں بک رہے ہیں، عوام میں یہ ویسے ہی نہیں جاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکمران پبلک میں جاتے ہیں تو لوگ انہیں چور کہتے ہیں، سندھ میں پیپلزپارٹی کے رہنما چھپے ہوئے ہیں، سندھ کے لوگ تکلیف میں ہیں، کوئی رکن اسمبلی بھی عوام میں چلا جائے تو لوگ ان کے ساتھ دیکھیں کیا کر رہے ہیں کیونکہ لوگوں کو پتا ہے کہ انہوں نے چوری کر کرکے پیسا باہر بھیج دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حکمران جو بھی کریں گے، میں قوم کے سامنے کہہ رہا ہوں کہ جب میں کال دوں گا تو یہ امپورٹڈ گورنمنٹ جو باہر کی سازش کرکے ہم پر مسلط کی گئی ہے، وہ یہ برداشت نہیں کرسکے گی۔
حکومت سے بات چیت اور ڈائیلاگ کے امکانات سے متعلق سوال پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ صرف جلد از جلد صاف شفاف الیکشن سے متعلق بات ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی رپورٹ ہے کہ پاکستان سری لنکا جیسے حالات کی جانب جا رہا ہے، معشیت اس حکومت سے سنبھالی نہیں جا رہی، آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود روپیہ گرتا جا رہا ہے، مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، بیروزگاری بڑھتی جا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کہہ رہے ہیں کہ ان سے معشیت نہیں سنبھالی جا رہی اور پاکستان کی سری لنکا کی طرف جا رہا ہے، اس صورتحال کا صرف ایک حل ہے اور وہ صاف اور شفاف الیکشن ہیں۔
صحافی کی جانب سے اس سوال پر کہ کال دینے میں اتنا وقت کیوں لگا رہے ہیں، اگر معیشت تباہ ہو رہی ہے تو کال دے دیں جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ انتظار کی گھڑیاں اب ختم ہونے والی ہیں، جب میں کال دوں گا، امپورٹڈ حکومت برداشت نہیں کر سکے گی۔
قبل ازیں، دہشت گردی کے مقدمہ میں شامل تفتیش ہونے کے لیے عمران خان جے آئی ٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروانے ایس ایس پی انویسٹی گیشن آفس پہنچے-
دوپہر 2 بجے کے قریب، عمران خان تین مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) کی ہدایت پر سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کے دفتر پہنچے۔
عمران خان جے آئی ٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروانے ایس ایس پی انویسٹی گیشن آفس پہنچے اور بیان ریکارڈ کرایا۔
اس موقع پر سابق وزیر اعظم کو جے آئی ٹی کی جانب سے ایک سوالنامہ دیا گیا، عمران خان تقریبا 20 منٹ تک ایس ایس پی کے دفتر میں موجود رہے جب کہ اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کے ہمراہ پارٹی کے سینئر رہنما بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عمران خان کو طلبی کے 3 نوٹسز جاری کیے گئے تھے، تاہم، وہ جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے، انہوں نے وکیل کے ذریعے اپنا تحریری جواب جمع کروایا تھا۔
واضح رہے کہ 6 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں پولیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان جمع کرانے سے روکتے ہوئے عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں بینچ نے عمران خان کی دہشت گردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی تھی اور اسی دوران وکلا کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کے خلاف اخراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کو مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ عمران خان نے 25 اگست کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض یکم ستمبر تک عبوری ضمانت منظور حاصل کی جس کے بعد یکم ستمبر کو عبوری ضمانت میں ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض 12 ستمبر تک توسیع کی گئی جب کہ 12 ستمبر کی ساعت میں عدالت نے ان کی ضماعت میں 22 ستمبر تک توسیع کردی تھی۔
خیال رہے کہ 20 اگست کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا، اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔
ریلی سے خطاب میں عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈی آئی جی کے خلاف مقدمہ درج کرنی کے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ہم تم کو چھوڑیں گے نہیں’۔
اس کے بعد انہوں نے عدلیہ کو اپنی جماعت کی طرف متعصب رویہ رکھنے پر بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب وہ بھی نتائج کے لیے تیار ہو جائیں۔
عمران خان نے ایڈیشنل اور سیشن جج زیبا چوہدری کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو بھی سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا، واضح رہے کہ خاتون جج نے دارالحکومت پولیس کی درخواست پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شہباز گِل کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان کی اس تقریر کا مقصد پولیس کے اعلیٰ افسران اور عدلیہ کو خوف زدہ کرنا تھا تاکہ وہ اپنے فرائض کی ادائیگی نہ کریں اور ضرورت پڑنے پر تحریک انصاف کے کسی رہنما کے خلاف کارروائی کرنے سے بھی گریز کریں۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان کی اس انداز میں کی گئی تقریر سے پولیس حکام، عدلیہ اور عوام الناس میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور عوام الناس میں بے چینی، بدامنی اور دہشت پھیلی اور ملک کا امن تباہ ہوا ہے۔
ایف آئی آر میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کرکے ان کو مثالی سزا دی جائے۔