اسلام آباد: (سچ خبریں) ملک میں بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کے باعث تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے اب تک منظور نہ ہوسکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے 8 اراکین کے استعفے فوری منظور کرنے کا مطالبہ کیا تاہم سابق صدر آصف علی زرداری نے راجہ پرویز اشرف کو ان کے استعفوں کی منظوری سے روک دیا ہے۔
اس حوالے سے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت مذاکرات کا دروازہ کھلارکھنے کے لیے استعفے منظور نہیں کررہی تاہم قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے موقع پر اس حوالے سے فیصلہ کرلیں گے۔ قومی ذرائع اسمبلی نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی اراکین استعفوں کی تصدیق کے لیے نہیں آئے اس لیے وہ ابھی تک رکن اسمبلی ہیں، اپنا ہوم ورک مکمل کرکے دے دیا ہے اب فیصلہ اسپیکر کو کرنا ہے، فائل اسپیکر کی میز پر موجود ہے تاہم راجہ پرویز اشرف نے ابھی تک دستخط نہیں کیے۔
ادھر صوبہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے اراکین صوبائی اسمبلی کو 50 کروڑ تک کی پیشکش کا دعویٰ کردیا گیا ، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر مراد راس نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے دوبارہ پیسہ چل رہا ہے اور اس مقصد کے لیے ہمارے ایم پی ایز کو 30 سے 50 کروڑ کی پیشکش ہو رہی ہے ، یہ ہاری ہوئی پارٹی ہے اور یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ حکومت بنا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماء میاں اسلم اقبال نے کہا کہ الیکشن کے لیے ہمارے نمبرز پورے ہیں لیکن پھر مویشی منڈی لگائی جا رہی ہے، عبرتناک شکست کے بعد بھی انہیں سمجھ نہیں آ رہی، یہ ضمیر فروشی کرکے دوسروں کے ضمیر خریدنے کی کوشش کر رہے۔ اس موقع پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ہم جنگ نہیں لگانا چاہتے، 15 سیٹیں ہم جیت چکے ہیں، لوگ بتا چکے وہ کس پارٹی کو چاہتے ہیں، یہ لوگ جمہوریت کے دشمن ہیں، رانا ثنااللہ دھمکیوں والا لہجہ سنبھالیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا قتل عام بھی آپ نے کیا، لوٹوں کی سیاست ٹھیک ہوتی تو عوام آپ کو ووٹ دیتی، اگر وزارت اعلیٰ کے الیکشن میں ضمیر فروشی ہوئی تو پی ٹی آئی آرام سے نہیں بیٹھے گی۔