اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کی عبوری ضمانت منسوخ ہونے کے بعد ان کی گرفتاری کے لیے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور پولیس کی ٹیم نے جمعرات کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر دوبارہ چھاپہ مارا۔
اس ماہ کے اوائل میں چھاپے کے برعکس جس میں ٹیم نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی گلبرگ رہائش گاہ کا مرکزی گیٹ توڑنے کے لیے بکتر بند گاڑی کا استعمال کیا تھا، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو پولیس کی مدد سے تلاشی لینے میں کوئی رکاوٹ نہیں ملی لیکن وہ انہیں تلاش کرنے میں ناکام رہی۔
اے سی ای کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب ہیں۔
چھاپہ مار ٹیم نے ظہور الہٰی روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا جس سے مسافروں کو کئی گھنٹے تک شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
اے سی ای ٹیم کئی گھنٹے تک وہاں رہی کیونکہ وہ حکام سے پرویز الہٰی کی رہائش گاہ سے متصل مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ کی تلاشی لینے کی اجازت مانگ رہی تھی۔
رواں ماہ کے اوائل میں جب اے سی ای نے پرویز الہٰی کے گھر پر چھاپہ مارا تو ٹیم چوہدری شجاعت کے گھر میں بھی گھس گئی تھی جس پر حکومتی اتحادی نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا اور چوہدری شجاعت کے بیٹوں نے ای سی ای ٹیم کے اپنے گھر میں داخلے کی مزاحمت کی تھی۔
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے بعد ہی واپس آئیں گے کہ پرویز الہٰی آس پاس موجود نہیں ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ پرویز الہٰی پر 9 مئی کے واقعات کے پیش نظر پی ٹی آئی چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
قبل ازیں ایک ویڈیو پیغام میں پرویز الہٰی نے کہا تھا کہ وہ اور ان کا بیٹا مونس الہٰی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، تاہم انہوں نے کہا تھا کہ ان کی ہمیشہ خواہش ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیر اعظم کے دفاتر کے ساتھ ساتھ فوج کا بھی احترام کیا جائے۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے پرویز الہٰی کی رہائش گاہ پر ایک بار پھر پولیس کے چھاپے کی شدید مذمت کی۔
ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور اس کے سپورٹرز کے خلاف روا رکھی جانے والی یزیدیت کی کوئی حد نہیں، اس ظلم و بربریت کے پیچھے کارفرما ذہن اس خوش فہمی کے شکار ہیں کہ اس سب سے تحریک انصاف کمزور ہوجائے گی۔