سچ خبریں:متحدہ عرب امارات کئی مہینوں سے سینوفارم ویکسین کو چین کے ساتھ مشترکہ طور پر بنانے پر زور دے رہا ہے جس کے بعد کچھ تجزیہ کاروں نے ابوظہبی کے بیجنگ کے ساتھ اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے اور تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی مساوات کا سامنا کرنے کے لیے مشرق کی طرف ایک اور قدم قرار دیا ہے۔
چین اور متحدہ عرب امارات کے مابین سینوفارم ویکسین کی پیداوار کا مشترکہ منصوبہ 28 اپریل 2021 کو متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ اور بین الاقوامی تعاون کے وزیر عبداللہ بن زائد آل نہیان اور چینی وزیر خارجہ کے مشیروانگ یی کے ساتھ ایک سرکاری تقریب میں ملاقات کے دوران شروع ہوا، یہ منصوبہ حیاتیاتی سائنس اور ویکسین کی پیداوار کے عنوان سے مشترکہ پروجیکٹ چائنا سینوفارم گروپ CNBG اور متحدہ عرب امارات ہیلتھ کیئر گروپ G42 کے تعاون سے شروع کیا گیا۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات سینوفارم ویکسین متعارف کرانے والے پہلے ممالک میں سے ایک ہے جہاں اس ملک نے اپنے شہریوں کو گزشتہ سال دسمبر میں چینی سینوفارم اور فائزر-بائونٹیک ویکسین کا لائسنس دے کر کورونا وائرس کے خلاف ویکسین بنانا شروع کیا ، اور پھر تیسری ویکسین کے طور پر برطانوی ساختہ آسٹرا زینکا کو لائسنس دیا،یادرہے کہ کرونا کے خلاف جنگ میں متحدہ عرب امارات اور چین کے درمیان تعاون سینوفارم ویکسین کی مشترکہ پیداوار کو ایجنڈے میں شامل کرنے سے پہلے شروع ہوچکا تھا جب چین میں کورونا پھیلنے کے ساتھ ہی متحدہ عرب امارات نےاس ملک کو طبی امداد بھیجی اور بدلے میں چین نے متحدہ عرب امارات کو کورونا کے خلاف جنگ کے دوران طبی امداد فراہم کی۔
واضح رہے کہ سینوفارم گروپ اور اماراتی کمپنی کے درمیان معاہدے پر دستخط کے بعد متحدہ عرب امارات نے سینوفارم ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کا تیسرا مرحلہ بھی انجام دیا، اس کے بعد متحدہ عرب امارات نے اعلان کیا کہ سینوفارم ویکسین 86 فیصد موثر ثابت ہوئی ہےجبکہ سینوفارم ویکسین کے استعمال کے بارے میں ابتدائی شکوک و شبہات اور متحدہ عرب امارات کے شہریوں کو انجیکشن لگانے کی ترغیب دلانے کے لیے درجنوں اماراتی حکام بشمول وزیر صحت اور دبئی کے حکمران نے خود ویکسین حاصل کرنے کی تصاویر جاری کیں۔