اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک نجی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی کے فورم کو موثر طور پر استعمال کیا جائے انہوں نے اسرائیل کی جارحیت اور ظالمانہ کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہمیں امریکہ کی خاموشی پر تعجب ہورہا ہے اور اس وقت صرف امریکہ ہی اسرائیل کو روک سکتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جمعرات کو جنرل اسمبلی میں فلسطین کی آواز بلند کریں گے جبکہ آج ہم پیرس جائیں گے ترکی اور فلسطین کے وزیر خارجہ ساتھ ہوں گے۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب نے جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل ذکر اور قابل تعریف ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ مصر کے وزیر خارجہ نے بھی سیز فائر کی کوشش کی ہے کیونکہ فلسطین کو امداد پہنچانے کا واحد راستہ مصر کا ہوگا۔
اُنہوں نے کہا کہ فلسطینی وزیر خارجہ ترکی آرہے ہیں اور وہ ہمارے ہمراہ ہوں گے، فلسطینی وزیر خارجہ سے بات کرکے لائحہ عمل طے کرنے میں آسانی ہوگی جبکہ فلسطینی وزیر خارجہ کی ترکی آمد میں دقتیں تھیں جو دور ہوگئی ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے پر سلامتی کونسل اجلاس ہورہا ہے، فلسطینی وزیر خارجہ اجلاس میں نہیں ہوں گے تو اجلاس بے وقعت ہوجائے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارے تمام منتخب اراکین عمران خان کے ڈسپلن کے پابند ہیں، اعتماد کے ووٹ اور فنانس بل پرکوئی پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ حکومتی موقف کے ساتھ نہ چلنے والوں کی رکنیت متاثر ہوسکتی ہے، یقین ہے وہ ایسا نہیں کریں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اراکین کو دعوت دی اور ان کی گفتگو سنی اور یقین دلایا کہ ناانصافی نہیں ہوگی، ان کی خواہش تھی کہ تحقیقات کیلئے ان کی پسندیدہ شخصیت کو نامزد کیا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم نے ان کے کہنے پر علی ظفر کو ذمہ داریاں سونپیں، علی ظفر نے ابھی اپنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرنا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان آپ کے لیڈر ہیں تو ان پر اعتماد کریں لیکن اگرآپ عمران خان پر اعتماد نہیں کرتے تو آپ کے پاس تحریک انصاف میں رہنے کی گنجائش نہیں رہتی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی عمران خان ہے، عمران خان بانی چیئرمین ہیں، عمران خان نہ ہوتے، ان کے ووٹرز نہ ہوتے تو یہ لوگ بھی اسمبلی میں نہیں ہوتے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو لیڈر مانتے ہیں تو لیڈر کے فیصلوں پر آمادگی ظاہر کرنا ہوتی ہے۔