اسلام آباد: (سچ خبریں)پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر فواد چوہدری اور دیگر رہنماؤں کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو اسلام آباد کے بنی گالا چوک سے ‘اغوا’ کر لیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویٹ سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز گل کو بنی گالا چوک سے بغیر لائسنس نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں سوار لوگوں نے اٹھایا۔
پی ٹی آئی کے ایک اور سینئر رہنما سابق وفاقی وزیر مراد سعید نے بھی اس دعوے کو دہراتے ہوئے الزام لگایا کہ شہباز گل کی گاڑی کی کھڑکیوں کے شیشے توڑے گئے جب کہ ان کے اسسٹنٹ پر بھی حملہ کیا گیا۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں مراد سعید نے مزید کہا کہ کس کس کو گرفتار کریں گے؟ کتنے صحافیوں پر پابندی لگائیں گے؟ شہباز گل کی گاڑی کے شیشے بھی توڑے گئے، کل رات ایک خوفناک منصوبہ تھا لیکن عمران خان کے جاں نثاروں نے واضح پیغام دیا کہ عمران خان ریڈ لائن ہے۔
پی ٹی آئی کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر شہباز گل کے اسسٹنٹ کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پارٹی رہنما کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جس طرح سے شہباز گل کو گرفتار کیا گیا، ان کے اور ان کے اسٹاف ساتھ جس طرح کا برتاؤ کیا گیا وہ شرمناک ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کا اغوا خلاف قانون ہے، اس کی پرزور مذمت کے ساتھ ان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
سابق وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ شہباز گِل کا مبینہ اغوا اور اے آر وائی کی نشریات کی بندش امریکی حکومت کی تبدیلی کی سازش اور اس کے سہولت کاروں کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔
پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان بھی واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ حکومت کس قدر خوفزدہ ہے۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں بابر اعوان نے کہا کہ اغوا کے انداز میں شہباز گل کی گرفتاری انتہائی قابلِ مذمت ہے، اِس بات کا ثبوت بھی کہ لوگوں کو ڈرانے والے خود کس قدر خوف زدہ ہیں۔
گزشتہ روز پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کو اپنے شو میں سابق وزیرِاعظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل کا تبصرہ نشر کرنے پر شو کاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیان ‘مسلح افواج کی صفوں میں بغاوت کے جذبات اکسانے کے مترادف تھا’۔
اے آر وائی کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت فوج کے نچلے اور درمیانے درجے کے لوگوں کو تحریک انصاف کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘فوج میں ان عہدوں پر تعینات اہلکاروں کے اہل خانہ عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جس سے حکومت کا غصہ بڑھتا ہے’۔
انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کا ‘اسٹریٹجک میڈیا سیل’ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور مسلح افواج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔
شہباز گل نے کہا تھا کہ جاوید لطیف، وزیر دفاع خواجہ آصف اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق سمیت دیگر حکومتی رہنماؤں نے ماضی میں فوج پر تنقید کی تھی اور اب وہ حکومتی عہدوں پر ہیں۔
پیمرا کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا کہ اے آر وائی نیوز پر مہمان کا دیا گیا بیان آئین کے آرٹیکل 19 کے ساتھ ساتھ پیمرا قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔