شکارپور (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق حکومتی ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت نے کہا کہا کہ کچے میں آپریشن پولیس ہی کرے گی۔ تاہم حساس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مسلسل رابطہ ہے۔ جہاں اور جس وقت ضرورت پڑی ان اداروں کی مدد لی جائے گی۔ سندھ پولیس نے صوبے میں امن و مان کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے، جس میں بتایا گیا کہ پولیس کو کچے کے علاقے میں لاجسٹک سپورٹ کی ضرورت ہے۔
پولیس کو آپریشن کےلیے اسلحے سے لیس کشتیاں اور فضائی تعاون کی ضرورت ہے۔ کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں نے 3 سے 4 کلومیٹر کی خندقیں کھودی ہوئی ہیں۔ ڈاکوؤں نے گھنے جنگل میں درختوں پر مورچے قائم کئے ہوئے ہیں اور انڈر گراوَنڈ مورچے بھی قائم کررکھے ہیں۔
ڈاکوؤں نے آر پی جی سیون، آر آر سیونٹی فائیو اور 12.7 اینٹی ائیر کرافٹ گن استعمال کی۔ ڈاکوؤں نے ایسی گولیاں استعمال کیں جس سے پولیس کی بکتر بند گاڑی متاثر ہوئی، پولیس نے سردار تیغانی سمیت 11 ملزمان کو گرفتار کیا۔ پولیس نے ڈاکوؤں کے6 ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا۔ 25مئی کولاڑکانہ مقابلے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا۔ پیچھا کرنے پر تینوں ڈاکو ہلاک کردیئے گئے۔
لاڑکانہ میں ناریجو گینگ کے خلاف اکتوبر 2020ء میں آپریشن کیا گیا تھا۔ آپریشن کے دوران مجموعی طور پر اب تک 6ڈاکوؤں ہلاک ہوئے۔ ڈاکوؤں سے اینٹی ائیرکرافٹ گن، راکٹ لانچر اور جی تھی رائفلیں برآمد ہوئی ہیں۔ خیال رہے کہ آج وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپنے دورہ کراچی کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کی۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ سندھ حکومت کو وزارت داخلہ سے جو بھی مدد چاہئیے ہو گی مہیا کریں گے اور سندھ حکومت جب چاہئیے رینجرز کی خدمات حاصل کرسکتی ہے۔
صوبے میں امن و امان قائم رکھنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور سندھ حکومت کو جو مدد چاہئیے ہم دینے کو تیار ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر داخلہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ وفاقی وزیر داخلہ ہیں جب چاہے آجائیں۔ ہم مل کر کام کریں گے آپ کو سندھ میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں آپریشن کے لیے کچھ جدید آلات کی ضرورت ہے اور سندھ حکومت جدید آلات کا بندوبست کر رہی ہے تاہم جدید آلات کو حاصل کرنے کے لیے وفاقی حکومت ہماری مدد کرے۔