اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات میں مسئلہ فلسطین کے لیے پاکستان کی اٹل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے فلسطین کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ ملاقات کی۔
وزیر خارجہ نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو نہتے فلسطینیوں پر طاقت کے بے رحمانہ استعمال اور معصوم فلسطینی شہریوں، عورتوں اور بچوں کی شہادتوں پر تشویش سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے منظم اور بے دریغ استعمال کے نتیجے میں 250 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں بتائی جا رہی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میرے اس دورے کا مقصد جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے ذریعے نہتے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنا اور عالمی برادری کی توجہ انسانی حقوق کی پامالیوں کی جانب مبذول کرانا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان، فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سیز فائر کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اس اعلان سے مسئلہ فلسطین کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے میں مدد ملے گی۔
وزیر خارجہ نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، کشمیری رہنماؤں کی غیر قانونی نظر بندیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات سے آگاہ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں مستقل قیام امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل ناگزیر ہے اور پاکستان اور بھارت کی جانب سے 2003 کے جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری پر اتفاق رائے خوش آئند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سے ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات کا حامی رہا ہے البتہ اب مذاکرات کے لیے ماحول کو سازگار بنانے کی ذمے داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔
وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے پرامن اور دیرپا حل کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر خارجہ نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی جانب سے کی گئی کاوشوں سے آگاہ کیا اور توقع ظاہر کی کہ خطے میں امن و استحکام اور افغان مسئلے کے پرامن حل کے لیے تمام فریقین جامع سیاسی مذاکرات کا راستہ اختیار کریں گے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر گہری تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کی جانب سے مؤثر کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔