اسلام آباد(سچ خبریں)سینیٹ اجلاس ایک بار پھر حکومتی اراکین اور اپوزیشن کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، آزاد کشمیر الیکشن کے باعث ایوان بالا کا ماحول کشیدہ ہوگیا، چئیرمین سینیٹ اپوزیشن و حکومتی اراکین کو تحمل مزاجی اور اپنی نشستوں پر رہ کر احتجاج کرنے کی درخواست کرتے رہے لیکن ان کی کسی نےنہ سنی۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اجلاس کے دوران آزاد کشمیر الیکشن میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی جانب سے کی جانے والی تقریر موضوع بحث بنی، ملک کے سب سے بڑے ایوان میں بھی اراکین ایک دوسرے پر کڑی تنقید کرتے نظر آئے۔
ایوان کا ماحول میں اس وقت تلخی پیدا ہوئی جب سینیٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم نے ذوالفقارعلی بھٹو کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کئے، شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں بہت تلخ واقعات ہوئے، ایوان میں قائداعظم سےمتعلق متنازع بات کرنے والےبھی موجودہیں، 1971میں پاکستان دولخت ہوا، ایوان میں بات نہیں کی گئی۔
قائد ایوان سینیٹ کا کہنا تھا کہ کیا یہ بات نہیں ہوئی کہ مشرقی پاکستان جانے والےکی ٹانگیں توڑدی جائیں گی، وہ کہتے ہیں کہ ہم اس ملک میں رہیں گےکیا اس ملک میں دلائی کیمپ نہیں بنا؟ آج ہی تصویرچھپی ہےاور وہ کل امریکا میں اپنی سی وی لیکربیٹھےہوئےہیں۔
وسیم شہزاد نے نام لئے بغیر کہا کہ آپ اس ملک میں فوٹوشاپ کےذریعےنہیں رہ سکتے، آپ کو اپنے ملک میں واپس آناپڑےگا، آپ حق کی آواز کو بلڈوز کرسکتےہیں تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے، میں عمران خان کاسپاہی ہوں، اکیلابھی کھڑارہوں گاتو انکےدباؤمیں آنےوالانہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق وسیم شہزاد کے بیان پر پیپلز پارٹی نے شدید احتجاج کیا،رضاربانی کا کہنا تھا کہ ایک دوسرےکی پگڑی اچھالنےکی سیاست تباہی کی طرف لےجائےگی، تاریخ میں ایسے واقعات ہوئےجن کے باعث میرے عزیرہم وطنوسنناپڑا۔رضاربانی کا کہنا تھا کہ ملک چھوڑکرجانے والےچلےجائیں، جیسےوزیرخزانہ چلاگیا، ہمیں حب الوطنی کاسرٹیفکیٹ لینےکی ضرورت نہیں ،پھانسی کے پھندےہمارے نصیب میں ہونگے۔