اسلام آباد(سچ خبریں) الیکشن کمیشن پاکستان نے سینیٹ انتخابات میں ایک چھوٹی سی تبدیلی کی ہے جس کے بعد ایک مرتبہ پھر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے جب کے اس قبل ہفتے کو 78 امیدواروں نے سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
مطابق ای سی پی نے بتایا کہ جنرل نشستوں کے لیے 43، خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے 16، علما سمیت ٹیکنوکریٹس کی نشستوں کے لیے 14 اور غیرمسلموں کے لیے مختص نشستوں کے لیے 5 کاغذات نامزدگیاں جمع کرائی جاچکی ہیں۔ان کاغذات نامزدگیوں میں خیبرپختونخوا سے 24، سندھ سے 20، پنجاب اور بلوچستان سے 15، 15 اور وفاقی دارالحکومت سے 4 شامل ہیں۔
انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں کچھ معروف شخصیات جیسے وزیر اطلاعات شبلی فراز، وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سینیٹ میں پی پیپلزپارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا، پی پی پی کے رہنما فرحت اللہ بابر اور تاج حیدر شامل ہیں۔
ای سی پی کے اعلان کردہ ترمیمی شیڈول کے تحت امیدوار 15 فروری تک کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے اہل ہوں گے۔نامزد امیدواروں کے نام 16 فروری کو شائع کیے جائیں گے اور 17 اور 18 فروری کو ان نامزدگیوں کی جانچ پڑتال ہوگی۔
کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 19 اور 20 فروری کو جمع کرائی جائیں گی جبکہ ان اپیلوں پر فیصلہ 22 اور 23 فروری کو ہوگا اور امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست 24 فروری کو جاری کی جائے گی۔
علاوہ ازیں کاغذات نامزدگی واپس لینے کے لیے آخری تاریخ 25 فروری ہوگی جبکہ پولنگ کے دن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور وہ 3 مارچ کو ہی ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ میڈیا رپورٹس میں یہ اجاگر کرنے کے بعد کہ امیدواروں کو کاغذات نامزدگیاں جمع کرانے میں قانونی تقاضوں کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے کے بعد تاریخوں میں تبدیلی کی۔
ای سی پی کا کہنا تھا کہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 128 کے ساتھ آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے تحت تفویض کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے شیڈول میں ترمیم کی گئی۔
ساتھ ہی ای سی پی کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں نے ’تحریری اور زبانی‘ طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔
اگرچہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس سلسلے میں کسی سیاسی جماعت کا نام نہیں لیا گیا تاہم پیپلزپارٹی جس نے اس کے لیے تحریری درخواست دی تھی اس نے ای سی پی پر تحریک انصاف کو سہولت فراہم کرنے کا الزام لگایا۔