سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایک ارب روپے مالیت سے زائد ادویات کی فوری ضرورت

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث سینکڑوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 50 لاکھ افراد مختلف بیماریوں کی لپیٹ میں ہیں جس کو دیکھتے ہوئے، طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ایک ارب روپے سے زائد مالیت کی ادویات کی فوری ضرورت ہے۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق ایک سروے سے معلوم ہوا کہ مذہبی جماعتوں کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سب سے زیادہ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

الخدمت فاؤنڈیشن کے ہیلتھ ڈویژن کے مینیجنگ ڈائریکٹر سفیان خان کا کہنا تھا کہ ’چونکہ سیلاب سے تباہی بہت زیادہ ہوئی ہے اسی لیے ردعمل بھی ویسا ہی آنا چاہیے‘۔

انہوں نے کراچی پریس کلب میں پاکستان سوسائٹی آف ہیلتھ سسٹم فارماسیوٹیکل اور دیگر سینئر ڈاکٹرز اور ماہرین کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ بین الاقوامی اسٹڈیز کو دیکھتے ہوئے ایک اندازے کے مطابق تقریباً 50 لاکھ افراد مختلف بیماریوں کی لپیٹ میں ہیں، اگر ہم فی مریض دوائی کے کم از کم 220 روپے رکھیں تو تقریباً ایک ارب روپے کی ادویات درکار ہوں گی۔

فارم ایوو کے ہارون قاسم نے پی ایس ایچ پی کی جانب سے تیار کردہ رہنما ہدایات کا حوالہ دیا جس میں طبی امداد کے طور پر کئی ادویات کی تفصیلات موجود ہیں۔

انہو نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ انتظامیہ میں تجربے کی کمی، بدانتظامی اور چیک کی جانے والی ادویہ کی چیکنگ نہ ہونے کے سبب سپلائی میں لیکیج ہوجاتی ہے اور لاکھوں روپے مالیت کی دواؤں کے ضیاع سے مافیا صورتحال سے استفادہ کرتا ہے۔

این جی اوز کی جانب سے کیے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ مذہبی جماعتوں کو سب سے زیادہ فنڈز ملے ہیں اور سب سے زیادہ ریلیف کیمپ بھی ان کی جانب سے لگائے گئے ہیں، یہ سروے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی امدادی سرگرمیوں میں نااہلی کو ظاہر کرتا ہے۔

اگرچہ زیادہ تر مذہبی جماعتیں فرقہ وارانہ بنیادوں پر بنائی گئی ہیں لیکن امداد دینے والے اس تقسیم سے لاتعلق دکھائی دیے۔

یہ تمام چیزیں پٹن ڈولپمنٹ آرگنائزیشن کے تحت جاری کیے گئے سروے میں سامنے آئیں جو 29 اور 30 جولائی کو کیا گیا۔

سروے کے مطابق 95 فیصد جواب دہندگان کی جانب سے کہا گیا کہ ریلیف کیمپ کے قیام ہمدردی اور انسانیت کی خدمت کے مترادف ہے جبکہ صرف 2 فیصد جواب دہندگان کا کہنا تھاکہ یہ ان کا مذہبی فریضہ ہے، زیادہ تر افراد نے ناقص پُلوں کی وجہ سے تباہی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں تک رسائی اور وہاں امداد تقسیم کرنے کو چیلنج قرار دیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق ٹیم نے 24 سے 30 اگست کے درمیان دورہ کیا تھا، ریلیف کیمپ زیادہ تر مختلف تنظیوں کے اراکین، مدراس کے طلبہ اور رضاکاروں کے تحت چلائے جارہے ہیں، جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ انہوں نے امدادی سامان اور نقد جمع کرنے کے لیے سوشل میڈیا، ذاتی رابطے، مساجد کے ذریعے اعلانات اور گھروں کے دورے کرنے سمیت متعدد ذرائع کا استعمال کیا۔

مشہور خبریں۔

امریکی پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام نوجوان کا قتل

?️ 30 جنوری 2023سچ خبریں:امریکہ کے شہر میمفس میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام

اردنی رکن پارلیمنٹ کا بن سلمان کے نام متنازع خط

?️ 24 دسمبر 2022سچ خبریں:اردن کی پارلیمنٹ کے ایک رکن کی جانب سے سعودی ولی

نواز شریف کو وزیر اعظم کے عہدے کا امیدوار نہیں بننا چاہیے، خورشید شاہ

?️ 13 فروری 2024سکھر: (سچ خبریں) رہنما پیپلزپارٹی خورشید شاہ نے کہا کہ نواز شریف

لبنانی صدر کے انتخاب کے عمل میں سعودی عرب کی نئی رکاوٹیں

?️ 27 فروری 2023سچ خبریںاگرچہ سعودی عرب دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات خاص طور پر

جب تک ہماری شرائط پوری نہیں ہوتیں، ہم افغانستان کے اثاثے جاری نہیں کریں گے: امریکہ

?️ 10 دسمبر 2021سچ خبریں:امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کا کہنا ہےکہ وہ افغان عوام

کیا اردغان پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے؟

?️ 14 مارچ 2024سچ خبریں: ترکی میں باخبر ذرائع نے اعلان کیا کہ بدھ کے

فرانس اور برطانیہ کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ شیری رحمن

?️ 30 جولائی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) سینیٹر شیری رحمن نے فلسطین سے متعلق فرانس

پشاور: مچنی گیٹ میں پولیس موبائل پر دہشتگردوں کا حملہ، 2 اہلکار شہید

?️ 12 مارچ 2024پشاور: (سچ خبریں) خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں مچنی گیٹ کے علاقے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے