🗓️
اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر قانون نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون بننے سے قبل ہی بل پر ایک سلیکٹیو بینچ بنا کر سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ موجودہ حالات پر بات کرنا اس لیے مقصود ہے کہ کئی چہ مگوئیاں ہوتی ہیں اور سوالیہ نشانات ہیں اور مؤقف پر بھی بات کی جاتی ہے، اسی لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ میڈیا سے بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑے افسوس اور دکھ کے ساتھ یہ بات کر رہے ہیں کہ آج غیرروایتی کام کیا گیا ہے اور سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جو سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023کے حوالے سے ہے، جو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کروایا گیا اور صدر کو بھیج دیا گیا لیکن وہاں واپس بھیج دیا گیا تو مشترکہ اجلاس میں بحث کے بعد منظوری کے لیے دوبارہ صدر مملکت کو بھجوا دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت صدر مملکت اس پر مزید 10 دن یعنی 19 یا 20 اپریل تک جائزہ لے سکتے ہیں اور صدر نے دستخط نہیں کیے تو اور ایکٹ آف پارلیمنٹ میں تبدیل نہیں ہوا اور قانون بننے سے پہلے ہی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی اور وہ سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سماعت کے لیے 8 رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا، ہم نے ماضی میں دیکھا کہ کبھی بھی قانون سازی سے پہلے سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا جاتا ہے، اگر یہ قانون بن جاتا ہے تو پھر اس کو چیلنج کیا جاسکتا ہے اور یہ شہری کا حق بنا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح عجلت میں یہ مقدمہ مقرر کیا گیا اور یہ بینچ بنایا گیا، اس میں بھی بارہا پارلیمان اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے اور بار کونسلز نے بھی مطالبہ دہرایا اور گزشتہ ایک برس سے کئی مواقع پر کیا گیا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ جب آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے بعد پنجاب حکومت کی تبدیلی کا مقدمہ سپریم کورٹ میں آیا تو اس وقت بھی مطالبہ کیا گیا فل کورٹ تشکیل دیں کیونکہ یہ ایک اہم قومی معاملہ ہے لیکن اس وقت بھی لارجر بینچ یا فل کورٹ نہیں دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سپریم کورٹ بار کے 7 سابق صدور نے مطالبہ کیا حالانکہ عدلیہ کی آزادی کے لیے بار کا کردار رہا ہے اور اس کے بعد بھی کئی مواقع آئے لیکن فل کورٹ نہیں بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ساری صورت حال بہت الارمنگ ہے، موجودہ بل کو قبل از وقت ایک ’سلیکٹیو‘ بینچ کے سامنے لگانا، جس میں سینیارٹی کے تمام اصول نظرانداز کیے گئے ہیں اور دو سینئرترین جج صاحبان اس میں نہیں ہیں، پانچویں، ساتویں اور آٹھویں نمبر پر موجود سینئر جج اس بینچ میں شامل نہیں ہیں بلکہ ’پک اینڈ چوز‘ کے ذریعے 8 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں اس بات پر دکھ اور تکلیف بھی ہے اور عدالتی مثال بھی ہے چیف جسٹس صاحب کے بینچ بنانے کے اختیارات سے متعلق بل ہے جو ابھی قانون بنا نہیں ہے، مان لیا کہ آپ نے بینچ بنایا ہے تو تمام تر سابقہ روایات اور اصول اس بات کے متقاضی ہیں کہ چیف جسٹس صاحب خود اس بینچ کی سربراہی نہ کریں کیونکہ یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے اختیارات کی بابت بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کا یہ دیرینہ مطالبہ تھا اور سول سوسائٹی کی طرف سے بھی یہ بات آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ رات کو بار کونسلز، پاکستان بھر وکلا کی تنظیموں، پاکستان بار کونسل، سندھ بار کونسل، بلوچستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، اسلام آباد بارکونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل سب نے بیک زبان ہو کر کہا کہ قانون بننے سے قبل سماعت کے لیے بینچ لگایا گیا ہے اور بینچ کی تشکیل قبول نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورت حال افسوس ناک ہے، جب مناسب وقت ہو تبھی مقرر کیا جائے اور کہا کہ اس قانون کے لیے ہمارا بھی مطالبہ تھا لہٰذا ذاتی انا کا مسئلہ نہ بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان ساری باتوں کے باوجود معاملات اس طرح چل رہے ہیں اور جس سمت میں جاتے ہوئے نظر آرہے ہیں تو معذرت کے ساتھ کہوں گا کہ یہ ایک ٹکراؤ کی کیفیت پارلیمان کی طرف سے نہیں ہے کیونکہ پارلیمان کا یہ آئین اور قانون کے تحت اختیار ہے کہ وہ پاکستان کے عوام کی بہتری، اداروں کی مضبوطی، اداروں کی غیرجانب داری یقینی بنانے کے لیے قانون سازی کرے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ہم سب بیک زبان ہو کر پاکستان کے 22 کروڑ عوام کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ عوام کا حق کمپرومائز نہیں ہونے دیں گے، ہم اپنے حقوق اور اس کا تحفظ کرنا بھی جانتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اختیار کسی کو نہیں دیا جاسکتا کہ پارلیمان کو قانون سازی کے عمل سے روکنے کی کوشش کی جائے، ابھی قوانین بن رہے ہوں تو اس پر قدغنیں لگانے کی باتیں ہوں تو یہ انتہائی افسوس ناک صورت حال ہے۔
انہوں موجودہ شکل میں بینچ کی تشکیل کے حوالے سے تمام اتحادی متفق ہیں کہ نہ تو یہ وقت درست ہے یعنی ابھی قانون بنا ہی نہیں تو بینچ بنا کر اس کو مقرر کیا گیا ہم اس کو مسترد کرتے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون سازی کے ہمارے اختیار پر اداروں بے جا مداخلت کے حوالے سے ہم اپنے اصولی مؤقف پر کھڑے ہیں کہ ریاست کے تینوں ستون اپنی حدود میں کام کریں۔
بینچ کی تشکیل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم وفاق میں رہتے ہیں، وفاق کی چار اکائیاں ہیں اور بینچز بنانے پر بھی اب یہ باتیں ہو رہی ہیں، ہمارے دوست کہہ رہے تھے کہ کیا وجہ ہے بلوچستان اور خیبرپختونخوا سپریم کورٹ میں ججوں کی موجودگی کے باوجود ان ججوں کو نہ پہلے اس طرح موقع دیا گیا ارو اگر دیا گیا تو ان کی رائے نہیں لی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے اہم کیس جو آج سنا جا رہا ہے اس میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی نمائندگی سرے سے نہیں ہے، ہمیں ایک سپریم کورٹ چاہیے، ہم دو سپریم کورٹ کی بات نہیں کرتے، افسوس ہے کہ ادارے میں تقسیم کا تاثر دن بدن مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے اور اب تو وہ عیاں ہو کر سامنے آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جو فیصلے آئے اس میں کہا گیا کہ یہ امپیریل کورٹ نہیں ہے اور شاہی دربار نہیں ہے، یہاں ون مین شو نہیں ہوگا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم اپنا آئینی اور جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے گزارش کرتے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 سے متعلق سماعت کا وقت درست ہے اور نہ عدالتی روایات کے تحت اس وقت چلائی جا سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ آج یہ بینچ تحلیل کردیا جائے گا اور جب مناسب وقت ہوگا، جب یہ قانون بن جائے گا تو شہریوں کا حق ہے اور عدالت کا اختیار ہے وہ کس طرح دیکھتے ہیں اور رائج الوقت قانون کے مطابق اور اعلیٰ عدالتی روایات کو سامنے رکھتےہوئے اختیار ہوگا۔
مشہور خبریں۔
9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس: ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر 27 نومبر کو دلائل طلب
🗓️ 22 نومبر 2023لاہور: (سچ خبریں) انسدادِ دہشتگردی عدالت لاہور نے 9 مئی سے متعلق
نومبر
نیٹو نے جاپان میں دفتر کھولنے کا فیصلہ اچانک کیوں بدل دیا؟
🗓️ 10 جولائی 2023سچ خبریں: جاپانی اخبار نے اعلان کیا کہ اس نے ایسی معلومات
جولائی
کیا بائیڈن ٹرمپ کو شکست دے سکتے ہیں ؟
🗓️ 7 دسمبر 2023سچ خبریں:امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ واحد ڈیموکریٹ نہیں
دسمبر
فلم ’ فاسٹ اینڈ فیوریس‘ کا ۴ سیکنڈ کا سین شوٹ کرنے میں ۸ ماہ لگے
🗓️ 9 فروری 2021سچ خبریں کیا آپ جانتے ہیں کہ ہالی وڈ کی ایکشن سے
فروری
غزہ میں لبنان معاہدے پر عمل کیوں نہیں ہوتا؟
🗓️ 27 نومبر 2024سچ خبریں: اسرائیل ہیوم اخبار نے اسرائیلی صحافی اور تجزیہ کار شائ گولڈن
نومبر
بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق، مثبت پیش رفت کا دعویٰ
🗓️ 16 جنوری 2025 راولپنڈی: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے
جنوری
جنگ بندی کی توسیع کے لیے یمن کی شرطیں
🗓️ 3 اگست 2022سچ خبریں:یمن کی اعلیٰ سیاسی کونسل کے سربراہ نے جنگ بندی میں
اگست
اتحادی حکومت کی جانب سے آئین کی خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہوں
🗓️ 17 اپریل 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق چئیرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا ہے
اپریل