کراچی: (سچ خبریں) عدالت عالیہ سندھ نے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کو مجاہد کالونی میں ماسٹر پلان کے بغیر غیر قانونی تعمیرات ثابت ہونے پر کارروائی کا حکم دے دیا۔
کراچی کے علاقے مجاہد کالونی کے رہائشیوں نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی روکنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
عدالت عالیہ سندھ نے مجاہد کالونی کے 70 سے زائد رہائشیوں کی درخواست نمٹاتے ہوئے حکم جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماسٹر پلان کے بغیر غیر قانونی تعمیرات ثابت ہوئی ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ اگر مجاہد کالونی میں غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں، تو کے ڈی اے قانون کے مطابق کارروائی کر سکتی ہے۔
عدالت نے واضح کیا ہے کہ کے ڈی اے صرف ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرے جو ماسٹر پلان کے مطابق نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں درخواست گزاروں نے موقف اپنایا تھا کہ کے ڈی اے اگر وہ تعمیرات گرائے جو ماسٹر پلان کے مطابق نہی ہیں، تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
واضح رہے کہ نومبر 2022 میں حکام کی جانب سے ناظم آباد کے قریب مجاہد کالونی میں متعدد گھروں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسمار کرنے کی کارروائی کی گئی تھی، اس دوران کئی سیاسی جماعتوں نے متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا تھا، سیاسی رہنماؤں نے انہدامی کارروائی نہ روکنے پر احتجاج کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
متاثرین سے یکجہتی کے اظہار کے لیے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے فاروق ستار، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما خرم شیر زمان سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے مجاہد کالونی کے دورے کیے تھے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا تھا کہ ’اب تک 127 گھر مسمار کیے جاچکے ہیں، میں متاثرہ لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں، اب کسی میں ہمت نہیں کہ مزید گھر مسمار کرے‘۔
کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کہا تھا کہ سرکاری زمین پر قائم مجاہد اور واحد کالونی سے قبضہ ختم کرکے وہاں 5 کروڑ کی لاگت سے ناظم آباد 7 سے ضیاالدین ہسپتال تک 150 فٹ چوڑی سڑک تعمیر کی جائے گی۔
بعد ازاں مجاہد کالونی کے رہائشیوں نے عدالت عالیہ سے رجوع کرتے ہوئے کے ڈی اے حکام کو گھروں کو مسمار کرنے سے روکنے کی درخواستیں دائر کی تھیں، جس کا فیصلہ آج عدالت عالیہ نے سنا دیا۔