اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے متنازع سفارتی خط جعلی یا اس کی دفتر خارجہ میں تیاری کے اپوزیشن کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے اسے ’مستند‘ اور حقائق پر مبنی قرار دیا ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید کا دفاع کیا جنہوں نے عبوری وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کے عدم اعتماد کے ووٹ میں امریکی کردار کا دعویٰ کرتے ہوئے متنازع خط بھیجا تھا اور انہیں ایک تجربہ کار سفارتکار قرار دیا۔
انہوں نے اسد مجید کی عجلت میں برسلز (بیلجیئم) منتقلی کی خبروں کی بھی تردید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں بطور سفیر اپنی مدت ملازمت کی تکمیل کے بعد انہیں نئی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن سے کہا کہ وہ دفتر خارجہ کے افسران کی اہلیت اور قابلیت پر شکوک و شبہات سے گریز کریں کیونکہ وہ انتہائی خلوص کے ساتھ قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دفتر خارجہ میں موجود سفارت کار پیشہ ور افراد ہیں اور ان پر غیر ضروری تنقید نہیں کی جانی چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے زور دے کر کہا کہ ان کی جماعت آئین کے احترام اور بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ملکی اداروں کو سیاست سے پاک کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے اور اپوزیشن جماعتوں پر زور دیا کہ وہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرنے کے اپوزیشن کے حق کو تسلیم کیا ہے، اسمبلی کا طریقہ کار مکمل ہونے کے بعد قرارداد 3 اپریل کو اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں ڈال دی گئی تھی تاہم جب ڈپٹی اسپیکر کو حقائق کا علم ہوا تو انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں تحقیقات کی ضرورت ہے اور موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر تحریک کو مسترد کر دیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ قاسم سوری کا فیصلہ آئینی تھا یا نہیں اس کا فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈپٹی اسپیکر نے بغیر کسی وجہ کے حکم جاری نہیں کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) نے پورے معاملے کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک ڈیمارچ جاری کرے، انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے پاس ڈیمارچ کے اجرا کا فیصلہ کرنے کی کوئی نہ کوئی وجہ ہونی چاہیے۔
انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا جسے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے اس معاملے کو اٹھانے کے لیے طلب کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر نے تمام پارلیمانی لیڈروں کو مدعو کیا تھا لیکن اپوزیشن کے ارکان نہیں آئے، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے تھی اور وہاں سوالات اٹھانے چاہیے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سفارت کار لوگوں سے ملے لیکن یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ سفارت کار ملک میں کس سے ملے، کچھ ملاقاتیں بیرون ملک ہوئی تھیں اور ان ملاقاتوں کا مطالعہ کرنے کی بھی ضرورت تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت معاملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔
علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر نئے انتخابات کا اعلان کرنا عمران خان کا سب سے دانشمندانہ فیصلہ ہے اور دیگر سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ انتخابات میں پی ٹی آئی کا مقابلہ کریں۔