اسلام آباد: (سچ خبریں) سال 2024 پاکستان کی سول اور ملٹری سیکیورٹی فورسز کے لیے مہلک ترین سال ثابت ہوا، اس دوران 444 دہشت گرد حملوں میں سیکیورٹی فورسز کے کم از کم 685 اہلکار شہید ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں سال 444 دہشت گرد حملوں میں سیکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کے مجموعی نقصانات بھی خطرناک حد تک زیادہ رہے، ان حملوں میں ایک ہزار 612 شہریوں اور اہلکاروں نے اپنی جان گنوائیں۔
یہ اموات اس سال ریکارڈ کی گئی کل اموات سے 63 فیصد سے زیادہ ہے اور 934 دہشت گردوں کے مقابلے میں 73 فیصد زیادہ نقصانات ہیں۔
رواں سال ریکارڈ کی گئی اموات 9 سال کی بلند ترین سطح اور 2023 کے مقابلے میں 66 فیصد زیادہ ہیں۔ اوسطا، روزانہ تقریبا 7 لوگوں نے اپنی جانیں گنوائیں، اس حوالے سے نومبر سال کے دیگر تمام مہینوں کے مقابلے میں زیادہ جان لیوا مہینہ ثابت ہوا۔
دہشتگردی کے واقعات میں سب سے زیادہ ہلاکتیں خیبر پختونخوا میں ہوئیں، جو ایک ہزار 616 کے اعدادوشمار کے ساتھ سر فہرست ہے جب کہ بلوچستان 782 اموات کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) تھنک ٹینک کی جانب سے جاری کردہ سالانہ سیکیورٹی رپورٹ 2024 کے اہم نتائج درج ذیل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2024 میں ملک میں پرتشدد واقعات کے نتیجے میں 2 ہزار 546 اموات ہوئیں اور 2 ہزار 267 افراد زخمی ہوئے جن میں عام شہری، سیکیورٹی اہلکار اور دہشتگرد شامل تھے۔
ہلاکتوں کی یہ تعداد 1166 دہشت گرد حملوں اور انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں کے نتیجے میں سامنے آئی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک کے سلامتی کے لیے یہ سنگین سال رہا۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال کے اعداد و شمار میں زیادہ اضافہ ہوا، جہاں تقریباً 49 فیصد زیادہ (784کے مقابلے میں ایک ہزار 66) واقعات پیش آئے جس میں 66 فیصد سے اموات (ایک ہزار 533 کے مقابلے میں 2 ہزار 546) اموات ہوئیں جب کہ ان واقعات میں 55 فیصد سے زیادہ (ایک ہزار 462 کے مقابلے میں 2 ہزار 267) افراد زخمی ہوئے۔
سال 2024 میں ہونے والے 89 فیصد واقعات اور 94 فیصد اموات خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوئیں۔
خیبرپختونخوا میں اس سال سب سے زیادہ اموات (63 فیصد سے زائد) ریکارڈ کی گئیں، اس کے بعد بلوچستان (31 فیصد) کا نمبر ہے۔
نومبر میں سال کے دیگر تمام مہینوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ حملے (125)، اموات (450) اور زخمی (625) ریکارڈ کیے گئے۔
اس سال ریکارڈ کی جانے والی اموات 9 سال کی بلند ترین سطح ہیں، جو 2016 کی سطح (2 ہزار 432) اور 2015 (4 ہزار 366) کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔
مزید برآں، گزشتہ 10 سالوں کے اعداد و شمار 2015 سے 2020 کے درمیان ان واقعات میں کمی کا رجحان دکھائی دیا اور ہر سال اموات میں اوسطا 33 فیصد کمی ریکارد کی گئی، 6 سال سے جاری اس گراوٹ کے بعد 2021 میں اس میں دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہوا۔
ملک میں پر تشدد واقعات میں 2021 میں 38 فیصد، 2022 میں 15 فیصد، 2023 میں 56 فیصد اور 2024 میں 66 فیصد اضافہ ہوا (2021 کے بعد سے تشدد میں اوسطا 44 فیصد سالانہ اضافہ) ہوتا آیا ہے۔
افغانستان کی سرحد سے متصل خیبرپختونخوا کے نئے ضم شدہ اضلاع جیسے کرم، شمالی وزیرستان، خیبر میں دہشتگردی کے وواقعات میں اموات سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئیں۔
خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع جہاں نمایاں اموات ہوئی ہیں ان میں ڈیرہ اسمٰعیل خان، بنوں اور لکی مروت شامل ہیں جب کہ ان اضلاع کے بعد بلوچستان میں کوئٹہ، کیچ، قلات اور موسیٰ خیل کے اضلاع شامل ہیں۔