کراچی: (سچ خبریں) رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں اقتصادی شرح نمو 0.92 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ریکارڈ کی گئی 2.3 فیصد کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں مخلوط حکومت معاشی بحالی کا دعویٰ کرتی ہے، تاہم پہلی سہ ماہی کے اعداد و شمار گزشتہ سال نگران سیٹ اپ کے دوران ریکارڈ کی گئی نمو کے مقابلے میں مختلف کہانی بیان کرتے ہیں۔
سہ ماہی نمو کی بنیادی وجہ خدمات کے شعبے میں 1.43 فیصد اور زراعت میں 1.15 فیصد اضافہ ہے، تاہم صنعتی شعبہ 1.03 فیصد سکڑ گیا جس کی وجہ سے مجموعی معاشی کارکردگی متاثر ہوئی۔
این اے سی نے مالی سال 24 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کو 2.52 فیصد سے کم کرکے 2.50 فیصد کر دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو توقع ہے کہ مالی سال 25 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد کی حد کے اوپری نصف حصے میں رہے گی، اسی طرح عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 3.2 فیصد اقتصادی توسیع کا تخمینہ لگایا ہے، حال ہی میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی پاکستان کی جی ڈی پی نمو کی پیش گوئی 2.8 فیصد سے بڑھا کر 3 فیصد کر دی ہے۔
سیکریٹری منصوبہ بندی کمیشن کی زیر صدارت این اے سی کا 111واں اجلاس پیر کو ادارہ شماریات پاکستان کے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا، اجلاس میں مالی سال 23 اور مالی سال 24 کے لیے تازہ ترین سالانہ شرح نمو (نظر ثانی شدہ) اور مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کی منظوری دی گئی۔
زرعی شعبے کے مزید تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ پہلی سہ ماہی کے دوران فصلوں کی پیداوار میں 5.93 فیصد کمی آئی ہے، اہم فصلوں کی پیداوار میں 11.19 فیصد، کپاس کی پیداوار میں 29.6 فیصد، مکئی کی پیداوار میں 15.6 فیصد، چاول کی پیداوار میں 1.2 فیصد اور گنے کی پیداوار میں 2.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
پہلی سہ ماہی میں گندم پر کوئی اثر نہیں پڑا، کیونکہ اس مدت کے دوران نہ تو اس کی بوائی کی گئی تھی اور نہ ہی اس کی کٹائی کی گئی تھی۔
دریں اثنا دیگر فصلوں میں 2.08 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی میں کھاد اور کیڑے مار ادویات کے استعمال میں کمی کی وجہ سے 2.08 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔
لائیو اسٹاک میں 4.89 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 4.56 فیصد کے مقابلے میں زیادہ ہے، جنگلات اور ماہی گیری کی صنعتوں میں بھی بالترتیب 0.78 فیصد اور 0.82 فیصد کی معمولی نمو دیکھی گئی۔
صنعتی شعبے میں سکڑاؤ کی شرح مالی سال 24 کی پہلی سہ ماہی میں 4.43 فیصد سے کم ہو کر مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی میں 1.03 فیصد ہو گئی، کوئلے کی پیداوار (12.4 فیصد)، گیس (6.7 فیصد) اور خام تیل (19.8 فیصد) میں کمی کی وجہ سے کان کنی اور کھدائی کی صنعت میں 6.49 فیصد کمی واقع ہوئی۔
کوانٹم انڈیکس آف مینوفیکچرنگ (کیو آئی ایم) کے تحت بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) سیکٹر میں 0.82 فیصد کی گراوٹ آئی۔
تاہم بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کی صنعت میں 0.58 فیصد کی معمولی نمو دیکھی گئی، ان پٹ کی پیداوار کی بنیاد پر تعمیراتی صنعت میں 14.91 فیصد کمی واقع ہوئی، جس کی بنیادی وجہ سیمنٹ کی پیداوار میں 16.12 فیصد کمی ہے۔
مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی میں خدمات کےشعبے میں 1.43 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 2.16 فیصد تھا۔
ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ 0.51 فیصد، رہائش اور کھانے پینے کی خدمات 4.58 فیصد، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن 5.09 فیصد، رئیل اسٹیٹ سرگرمیاں 4.22 فیصد، تعلیم 2.03 فیصد، انسانی صحت اور سماجی کاموں کی سرگرمیاں 5.60 فیصد اور دیگر نجی خدمات 3.30 فیصد نمو کے ساتھ سامنے آئیں۔
تاہم نقل و حمل اور اسٹوریج، پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکیورٹی انڈسٹریز میں بالترتیب 0.07 فیصد اور 4.49 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔
این اے سی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 24-2023 میں پاکستان کی معیشت کا مجموعی حجم ایک ہزار 50 کھرب روپے یا 373 ارب ڈالر سے زائد رہا، فی کس آمدنی 4 لاکھ 72 ہزار263 روپے یا ایک ہزار 669 ڈالر ہے۔
این اے سی نے کہا کہ 2023 کی مردم شماری کی بنیاد پر پسماندہ اور آبادی کے تازہ تخمینے حاصل کرنے کے بعد 17-2016 کے بعد فی کس آمدنی کے سلسلے پر نظر ثانی کی جائے گی۔