اسلام آباد: (سچ خبریں) دو ستمبر سے مسلسل گراوٹ کا شکار ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ برقرار ہے اور پیر کو انٹربینک مارکیٹ میں تجارت کے دوران روپے کی قدر میں مزید 96 پیسے کی کمی واقع ہوئی۔
پیر کو کاروباری ہفتے کے پہلے دن دوپہر 12:20 پر روپیہ گر کر 237.8 روپے فی ڈالر پر آ گیا جو جمعہ کو 236.84 روپے پر بند ہونے کے بعد روپے کی قدر میں مزید 0.4 فیصد کمی کی عکاسی کرتا ہے۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت اوپن مارکیٹ میں روپیہ 242.4 فی ڈالر میں ٹریڈ ہو رہا ہے۔
مالیاتی ڈیٹا اور تجزیاتی پورٹل میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ یہ کمی مارکیٹ میں طلب اور رسد کی مجموعی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے، روپے نے سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ کی جانب سے ایک سال کے لیے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی خبروں پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا کیونکہ اس پیشرفت سے مارکیٹ میں ڈالر کی لیکویڈیٹی بہتر نہیں ہوئی۔
سعد بن نصیر نے کہا کہ روپے کی قدر میں مزید کمی کو روکنے کے لیے حکومت کو قدم بڑھانا ہو گا اور سفارش کی کہ حکومت برآمد کنندگان کو اپنی آمدنی ملک میں لانے کے لیے دی گئی 120 دن کی مدت میں کمی کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے برآمد کنندگان اپنی ادائیگیاں بیرون ملک روکے ہوئے ہیں کیونکہ انہیں توقع ہے کہ پاکستان میں ڈالر کی قدر بڑھے گی جس کے بعد ہی وہ رقم ملک میں واپس لائیں گے، اس کی وجہ سے اکثر ملک میں ڈالر کی قلت بڑھ جاتی ہے۔
انہوں نے حکومت پر یہ بھی زور دیا کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ برآمد کنندگان کے لیے ایکسچینج ریٹ اس دن فکس کیا جائے جس دن وہ اشیا باہر فروخت کے لیے بھیجیں، اس اقدام سے زر مبادلہ کی شرح میں اتار چڑھاؤ متوقع ہے۔
میٹس گلوبل کے مطابق گزشتہ ہفتے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 8.7 روپے کی کمی واقع ہوئی، گزشتہ 52 ہفتوں کے دوران مقامی کرنسی کی قدر میں 28.99 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور 28 جولائی کو ڈالر 239.94 کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔