اسلام آباد:(سچ خبریں) بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے اگست میں 2 ارب 9 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجی گئیں، جو ماہانہ بنیادوں پر 3 فیصد اضافہ ہے تاہم اس میں سالانہ بنیادوں پر 23 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اگست میں 2 ارب 9 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں جبکہ جولائی میں 2 ارب 2 کروڑ ڈالر آئے تھے، تاہم رواں مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 21.6 فیصد کمی ہوئی۔
گزشتہ مالی سال بدترین ثابت ہوا تھا کیونکہ ترسیلات زر میں 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کی کمی ایسے وقت میں ہوئی تھی جب پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا، مالی سال 2023 کے دوران ترسیلات زر میں کمی کا رجحان برقرار رہا۔
اگست 2022 کے دوران 2 ارب 74 کروڑ ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئی تھیں، کرنسی ماہرین نے بتایا کہ سیاسی اور معاشی بے یقینی کے سبب رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں یہ رجحان برقرار رہ سکتا ہے۔
رواں مالی سال کے جولائی اور اگست کے دوران ترسیلات زر 21.6 فیصد تنزلی کے بعد 4 ارب 12 کروڑ ڈالر ریکارڈ ہوئیں، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 5 ارب 25 کروڑ ڈالر رہی تھیں۔
مزید تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ زیادہ تر ممالک کی جانب سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ماسوائے یورپی یونین ممالک کم رقم بھیجیں، سعودی عرب سے جولائی تا اگست کے دوران ترسیلات زر 23 فیصد کمی کے بعد 97 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہی، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران ایک ارب 26 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی۔
برطانیہ اور امریکا کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر بالترتیب 18 فیصد اور 17 فیصد کمی کے بعد 63 کروڑ 80 لاکھ ڈالر اور 50 کروڑ 37 لاکھ ڈالر رہیں۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے 37.4 فیصد کم یا 62 کروڑ 35 لاکھ ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئی، اس کے مقابلے میں گزشتہ برس 99 کروڑ 63 لاکھ ڈالر بھیجے گئے تھے، سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ رقم یو اے ای سے بھیجی جاتی ہے، اس میں بڑی کمی معاشی منیجرز کے لیے تشویشناک ہونی چاہیے، خلیج تعاون کونسل ممالک (ماسوائے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات) سے دو ماہ کے دوران 18.8 فیصد کم یا 47 کروڑ 28 لاکھ ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں۔
تاہم یورپی یونین ممالک سے موصول ترسیلات زر 57 کروڑ 30 لاکھ ڈالر پر برقرار رہیں۔
پاکستان سے گزشتہ ڈیرھ برس کے دوران ہنرمند اور غیر ہنرمند مزدور جانے کے باوجود ڈالر کی آمد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، بڑے پیمانے پر یہ یقین کیا جاتا ہے کہ گرے مارکیٹ، زیادہ قیمت ہونے کے سبب ترسیلات زر کو راغب کرتی ہے۔