’دہشت گردوں‘ اور قومی ادارے تباہ کرنے والوں سے مذاکرات نہیں ہو سکتے، جاوید لطیف

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر جاوید لطیف نے پاکستان تحریک انصاف اور حکمران اتحاد کے درمیان مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں اور قومی اداروں کو تباہ کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو سکتے۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حالات جس نہج پر پہنچ گئے ہیں تو اب مکمل سچ بولنا پڑے گا، اب کوئی بھی حکومت ہو صرف اس کا کام نہیں ہے بلکہ اداروں میں بیٹھے لوگوں کو سچ بولنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ حقائق یہ ہیں کہ جب دونوں جماعتوں نے میثاق جمہوریت کیا تو طاقتور حلقوں کو لگا کہ ان کے خلاف کوئی اتحاد بن گیا ہے تو انہوں نے ایک پراجیکٹ لانچ کیا اور اس پراجیکٹ کے نام ہونے کے باوجود آج تک اس کو جس طرح بے نقاب نیہں ہوے دیا جا رہا، اس کی ناکامی کو قبول نہیں کیا جا رہا اور چھپایا جا رہا ہے اس کی کئی ایک وجوہات ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ جو عمران نے اپنے اگلے 10 سے 15 سال کی منصوبہ بندی اداروں میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ مل کر کی تھی اور ہر ہر کو جو حصہ دینا تھا، وہ حصہ وصول کرنے میں ناکامی دیکھتے ہوئے آج تک اس کو دوبارہ لانے کے لیے سہولت کاری ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حقائق یہ ہیں کہ ابھی چند روز پہلے بلوچستان میں وکلا کنونشن ہوا اور اس وکلا کنونشن میں سپریم کورٹ بار کے سابق صدر امان اللہ کرنئی نے جو انکشافات کیے، جو انکشافات جسٹس شوکت صدیقی کر چکے، جو انکشافات آڈیو کی شکل میں ثقب نثار کے آ رہے ہیں، جو انکشافات جنرل باجوہ کررہے ہیں، جو انکشافات جنرل فیض، آصف سعید کھوسہ اور عمران خان بار بار جو اقرار جرم کررہے ہیں وہ سب بتا رہے ہیں کہ ہر ایک کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

میاں جاوید لطیف نے کہا کہ کیا آج ہمارے ادارے اتنے کمزور ہو چکے ہیں کہ کچے کے علاقے میں آپریشن کریں تو کامیاب ہو جاتا ہے لیکن زمان پارک میں آپریشن کرتے ہیں تو ناکام ہو جاتا ہے، آپ ظہور الٰہی روڈ پر آپریشن کریں تو ناکام ہو جاتا ہے، آپ کچے کے علاقے میں راکٹ لانچر کا مقابلہ کر لیتے ہیں لیکن زمان پارک یا ظہور الٰہی روڈ پر پیٹرول بم اور غلیل کا مقابلہ نہیں کر سکتے، تو پھر بتایا جاءے کہ اصل حقیقت ہے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ی حکومت وقت کی ذمے داری نہیں ہے، یہ اداروں میں بیٹھے لوگوں کی ذمے داری ہے جنہوں نے یہ پراجیکٹ لانچ کیا تھا، یہ ان کی ذمے داری ہے جن کے اداروں میں بیٹھے لوگوں کے حوالے سے انکشافات سامنے آ رہے ہیں، یہ ان اداروں میں بیٹھے لوگوں کی ذمے داری ہے جنہوں نے ان کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ آئین و قانون کا اطلاق ہونا چاہیے تھا تو آئین و قانون کا اطلاق مارچ اپریل 2023 میں ہی کیوں یاد آ رہا ہے، یہ آئین قانون کا اطلاق 2015 سے 2017 تک تو یاد نہ آیا، جب پنجاب میں عدم اعتماد ہوا تو آئین کو ری رائٹ کرتے ہوئے تو یہ یاد نہ آیا اور کیا آج بھی آئین و قانون کا اطلاق صرف اور صرف 90 دن کے دوران الیکشن میں ہی ہے یا پاکستان کے اندر جو آوازیں اٹھ رہی ہیں، جو اداروں میں بیٹھے لوگوں کے حوالے سے اٹھ رہی ہیں، کیا ان پر آئین قانون حرکت میں نہیں آ سکتا۔

مشہور خبریں۔

کراچی موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے پانی میں ڈوب گیا

?️ 11 جولائی 2022کراچی:(سچ خبریں)کراچی کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ عیدالاضحیٰ

صیہونی حکومت میں جبری فوجی خدمات

?️ 10 جون 2023سچ خبریں:فوجی میدان میں صیہونی حکومت کے بنیادی اور سنگین مسائل میں

خلیج تعاون کونسل کے ممبر ممالک ایران کے ساتھ تعلقات قائم کریں: قطر

?️ 13 اکتوبر 2021سچ خبریں:قطری وزیر خارجہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ

ماہرہ اور میری شکلیں ملتی ہیں، بچھڑی ہوئیں بہنیں لگتی ہیں، سنیتا مارشل

?️ 22 اپریل 2025کراچی: (سچ خبریں) ماڈل و اداکارہ سنیتا مارشل کے مطابق ان کی

پی ٹی آئی قیادت کیخلاف دائر مقدمات عدالت میں چیلنج

?️ 2 مئی 2022اسلام آباد(سچ خبریں) مسجد نبویﷺ میں حکومتی وفد کے ساتھ پیش آئے

امریکہ دنیا میں سب سے بڑا جوہری خطرہ ہے:چین

?️ 4 مارچ 2023سچ خبریں:چینی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز اس بات پر زور

تائیوان کے تحفظ کے بارے میں چین کا امریکہ کو انتباہ

?️ 16 ستمبر 2022سچ خبریں:    جزیرے کے معاملات میں مداخلت کے بارے میں چین

یحیی السنوار کا سید حسن نصراللہ کے نام خط

?️ 13 ستمبر 2024سچ خبریں: حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے حزب اللہ کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے