اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کی جلسے اور دھرنے کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کر دی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ عمران خان کی جان کو لاحق شدید خطرات کے پیش نظر جلسے یا دھرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالت پی ٹی آئی کی جلسے اور دھرنے کی درخواست خارج کرے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کی رپورٹس ہیں کہ عمران خان کی جان کو شدید خطرہ ہے، اسلام آباد انتظامیہ پی ٹی آئی کو جلسے یا دھرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان کے کنٹینر پر حملہ ہوا جس میں عمران خان سمیت متعدد لوگ زخمی اور ایک شخص جاں بحق ہوا، حملہ آور گرفتار ہو چکا اور اپنے اعترافی بیان میں وجوہات بھی بیان کر چکا۔
درخواست میں کہا گیا کہ خدشہ ہے کہ اسلام آباد میں ایسے مذہبی جنونی ریلی میں داخل ہو کر دوبارہ ایسی حرکت کر سکتے ہیں، اسلام آباد میں ایسے شدت پسندانہ واقعات پہلے بھی ہو چکے ہیں، سلمان تاثیر اور شہباز بھٹی کو مذہبی جنونیوں نے اسلام آباد میں قتل کیا۔
خیال رہے کہ 2 روز قبل 3 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں سیاسی جلسے کی اجازت دینے اور احتجاج کے لیے این او سی کے اجرا میں تاخیر کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کی جانب سے مذکورہ درخواست لانگ مارچ کے لیے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے این او سی کے اجرا میں تاخیر کے پیش نظر دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں عمران خان اور لانگ مارچ کے شرکا کے لیے حفاظتی انتظامات کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی ایک پرامن اور قانون کی پاسداری کرنے والی سیاسی جماعت ہے اور ماضی میں اسلام آباد میں کئی عوامی جلسے، سیمینارز، کارنر میٹنگز اور کنونشنز کا کامیاب انعقاد کر چکی ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ضلعی انتظامیہ کو اسلام آباد میں لانگ مارچ اور سری نگر ہائی وے پر ایچ-نائن اور جی-نائن کے درمیان اتوار بازار کے قریب دھرنے کی اجازت دینے کی ہدایت کرے۔
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے این او سی کے لیے ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کیا لیکن ڈی سی آفس نے 26 اکتوبر کو پی ٹی آئی کے خط کے باوجود اس درخواست پر کوئی توجہ نہ دی۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈپٹی کمشنر سے 28 اکتوبر کو دوبارہ رابطہ کیا گیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، سابق حکمراں جماعت کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار سراسر بنیادی حقوق غصب کرنے، رکاوٹ ڈالنے اور جلسے کے انعقاد کے حق کی خلاف ورزی کی کوشش ہے۔