اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی احتساب بیورو (نیب) میں حاضر سروس فوجی افسران کی تعیناتی کا عمل 4 افسران کو شامل کرنے کے ساتھ بحال ہو گیا ہے، کیونکہ ادارے میں کام کا اضافی بوجھ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین اور پراسیکیوٹر جنرل کے اہم عہدوں پر تعیناتیاں چند روز قبل کی گئیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے 10 اکتوبر کو جاری نوٹی فکیشن کے مطابق بریگیڈئیر محمد خالد (انفینٹری) کا بطور ڈائریکٹر (20 گریڈ) تقرر کیا گیا ہے، جبکہ لیفٹیننٹ کرنل ندیم مظفر (انٹیلی جنس اسٹاف کالج) کو بطور ایڈیشنل ڈائریکٹر (19 گریڈ)، میجر وحید خالد (ملٹری انٹیلی جنس) کو بطور ڈپٹی ڈائریکٹر (18 گریڈ) اور میجر قیس کامران سید (ایم آئی) کو بھی ڈپٹی ڈائریکٹر (18 گریڈ) کے عہدے پر ڈیپورٹیشن پر تعینات کیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ یہ افسران مزید احکامات تک نیب میں کام کرتے رہیں گے، نیب میں ایک ذرائع نے بتایا کہ ممکنہ طور پر مزید آرمی افسران کو ادارے میں شامل کیا جائے گا۔
سابقہ پی ڈی ایم کی حکومت میں نیب قانون میں ترامیم کو سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے بعد 1800 سے زائد کیسز بحال ہو چکے ہیں۔
ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ قومی احتساب بیورو میں اتنے افسران نہیں ہیں، جو کیسز کا بوجھ سنبھال سکیں، جبکہ گزشتہ 10 مہینوں کے دوران نیب کے 30 سے زائد افسران پہلے ہی ڈیپوٹیشن پر دیگر محکموں میں بھیجے جا چکے ہیں۔
ڈیپوٹیشن پر نیب میں تعینات افسران کی روانگی کے بعد فرانزک آڈٹ، تحقیقات اور ٹیکس کے معاملات کے لیے افسران کی ضرورت ہے، نیب کے انٹیلی جنس اینڈ ویجی لینس سیل (آئی وی سی) کی سربراہی پہلے ایک حاضر سروس انٹیلی جنس افسر کے پاس تھی، لیکن حکومت کی جانب سے نیب کے اختیارات محدود کرنے کے بعد متعدد افسران جو ڈیپوٹیشن پر خدمات انجام دے رہے تھے انہیں واپس ان کے محکموں میں بھیج دیا گیا۔