اسلام آباد(سچ خبریں) نئی امریکی حکومت کے آنے بعد امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان کچھ کشیدگی تھی جس کے بعد امریکی حکام نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق خفیہ رپورٹ افشا کر دی اس رپورٹ کے افشا ہونے کے بعد پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس کیس میں سعودی کوششوں کو تسلیم کرتا ہے
ترجمان دفتر خارجہ نے اس ضمن میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم نے امریکی انتظامیہ کی عوامی سطح پر جاری کردہ انٹیلیجنس رپورٹ دیکھی جس میں جمال خاشقجی کے قتل پر اس کا ‘جائزہ’ شامل تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ سعودی حکومت نے جمال خاشقجی کے قتل کو ‘مکروہ جرم’ اور ‘مملکت کے قوانین اور اقدار کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیا ہے’۔
ترجمان دفتر خارجہ نے یاد دہانی کروائی کہ سعودی حکومت نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اس نے اپنے قانونی نظام کے اندر صحافی کے قتل میں ملوث تمام ذمہ دار افراد سے اچھی طرح تحقیقات کر کے ان پر فردِ جرم کرنے، سزا دینے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس ضمن میں سعودی کوششوں کو تسلیم کرتا اور مملکتِ سعودی عرب کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ‘پاکستان اپنے متعلقہ آئینی فریم ورک اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق تمام ریاستوں کی جانب سے قانون کی حکمرانی پر عمل، قومی خودمختاری کے احترام اور انسانی حقوق کے تحفظ کو تسلیم کرتا ہے’۔
واضح رہے کہ امریکی سعودی تعلقات کو پہنچنے والے نقصان کو محدود کرنے کے لیے 2 روز قبل جاری کی گئی امریکی انٹیلی جنس جائزے کی رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کو پکڑنے یا قتل کرنے کے لیے آپریشن کی منظوری دی تھی۔
امریکی دفتر برائے قومی انٹلیجنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نے اپنی ویب سائٹ پر شائع رپورٹ میں کہا کہ ‘ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو پکڑنے یا مارنے کے لیے ایک آپریشن کی منظوری دی ہے’۔
جو بائیڈن انتظامیہ سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب کے شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے پابندی عائد کرنے کا اعلان کرے گی تاہم یہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر پابندیاں عائد نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ 2 اکتوبر 2018 کو استنبول میں سعودی قونصل خانے کا دورہ کرنے والے واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی لاپتا ہو گئے تھے اور بعدازاں ترک حکام نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔مقتول صحافی کی لاش کبھی نہیں مل سکی اور رپورٹس کے مطابق ان کی لاش کے ٹکڑے کردیئے گئے تھے۔
59 سالہ واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار سعودی عرب کی پالیسیوں کے بڑے ناقد تھے اور ممکنہ طور پر اسی وجہ سے انہیں قتل کیا گیا اور ان کے قتل کا الزام سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر عائد کیا گیا تھا۔
انتظامیہ کے عہدیدار نے بتایا کہ امریکی محکمہ خزانہ سابق نائب سعودی انٹیلی جنس چیف احمد العسیری اور سعودی رائل گارڈ کی ریپڈ انٹروینشن فورس پر پابندیوں کا اعلان کرے گا امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں ریپڈ انٹروینشن فورس کا اہم کردار بتایا گیا تھا۔