لاہور: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہیں بیٹھوں گا، اگر بات چیت ہوئی تو پارٹی کے دیگر اراکین کریں گے اور اگر مذاکرات ہوں گے تو وہ صرف الیکشن کے نقطے پر ہوں گے۔
اُردو نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میں نے تو خیر ان لوگوں کے ساتھ نہیں بیٹھنا، ہماری ٹیم بیٹھے گی لیکن بات تو صرف الیکشن کی ہے، اگر بات انتخابات کی طرف نہیں جاتی تو پھر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے، گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی بڑی بڑی باتیں چھوڑیں، پہلے تو الیکشن کے اوپر آئیں، جو قانون اور آئین کہتا ہے اور اگر آپ الیکشن ہی نہیں کروا سکتے تو کسی نے کس سے کون سے مذاکرات کرنے ہیں کیوں کہ اس وقت تو معاملہ ہی الیکشن کا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا معاملہ 90 روز میں الیکشن ہے، وہ 90 روز گزرتے جا رہے ہیں اور یہ آئین کی توہین ہو رہی ہے، اس کی بے حرمتی ہو رہی ہے، اگر آپ آئین کے اوپر نہیں چل رہے تو اس کے بعد مذاکرات کس چیزکے کرنے ہیں، اگر ابھی انتخابات نہیں ہوں گے تو پھر اکتوبر میں بھی انتخابات منعقد ہونے کے امکانات کم ہیں، ابھی تو فوری چیز ہے کہ 90 دن میں انتخابات ہوں گے یا نہیں ہوں گے، آئین جو کہتا ہے تو اگر یہ نہیں ہوں گے اور اگر ادھر سے نکل جاتے ہیں تو پھر اکتوبر میں کیوں ہوں؟ پھر آپ کہیں گے اگلے سال بھی کیوں ہوں؟ پھر تو جو طاقتور فیصلہ کرے گا تب ہی الیکشن ہوگا۔
ایک سوال کے جواب مین عمران خان نے الزام عائد کیا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی حالیہ تقسیم کے پیچھے نواز شریف کا ہاتھ ہے اور یہ ان کی پرانی روش ہے، اس نے پہلے بھی 1997 میں سپریم کورٹ کو تقسیم کیا تھا، اپنے مفادات کے لیے اس نے سو فیصد سپریم کورٹ کو تقسیم کیا، اس کے پیچھے بیانات دے رہا ہے، اس کی بیٹی ججز کے خلاف بیانات دے رہی ہے، وہ فیصلہ نہ ماننے والے کون ہیں، اان کی حیثیت کیا ہے؟ سارے پاکستان کی قانونی برادری کو پتہ ہے کہ 90 دن میں الیکشن ہونے چاہییں، آپ کہہ رہے ہیں کہ ۹۰ دن سے آگے چلے جائیں تو سپریم کورٹ نے 90 دن کا تو کہنا ہی ہے کیونکہ آئین میں یہ ہے، تو آپ ہیں کون کہنے والے کہ ہم نہیں مانتے۔