اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اور نگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کا سیکشن20 کو غیرآئینی قرار دینے کے اسلام آبا ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل واپس لے لی گئی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں وزیر اطلاعات و نشریات مریم اور نگزیب نے کہا کہ وزیراعظم اور مجھے ابھی معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں پیکا ایکٹ 2016 کے حوالے سے سیکشن 20 کی بحالی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس درخواست کو فوری طور واپس لیا جاتا ہے، جیسا کہ یہ حکومت کی پالیسی اور اظہار رائے یقینی بنانے کے لیے درکار اصولوں کے خلاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم نے درخواست دائر کرنے پر سخت نوٹس لے لیا ہے’۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ ‘بدقسمتی سے، درخواست دائر کرنے کی خبر ہمارے پاس دیر سے پہنچی کیونکہ ہم دن کو بشام میں تھے جہاں کوئی سگنل نہیں تھے۔
قبل ازیں ایف آئی اے نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کا سیکشن20 کو غیرآئینی قرار دینے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم نامہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
ایف آئی اے نے درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ کسی قانونی جواز کے بغیر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کو ریلیف دیا اور آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی غلط تشریح کی ہے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا کے سیکشن 20 کو بغیر کسی قانونی جواز کے غیر فعال کیا، جس کی وجہ سے قانون شکنوں کو قانون کی خلاف ورزی کی ترغیب ملے گی۔
ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ 8 اپریل 2022 کو سنایا گیا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے۔
یاد رہے کہ 8 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ایف یو جے اور دیگر کی درخواستوں پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔
مختصر فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ ‘تحریری فیصلے میں چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی ایک بنیادی حق ہے اور آئین کے تحت دیے گئے تمام دیگر حقوق کو تقویت دیتا ہے’۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پیکا آرڈیننس ‘آئین اور اس کے تحت فراہم کردہ بنیادی حقوق، خاص طور پر آرٹیکل 9، 14، 19 اور 19-اے کی توہین کرتے ہوئے نافذ کیا گیا تھا’، جس میں دائرہ اختیار کی پیشگی شرائط بھی موجود نہیں تھیں’۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پیکا آرڈیننس اور اس کے نفاذ کو ‘غیر آئینی’ قرار دیا اور اسے ختم کردیا تھا۔