اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے ہر شہری کو بیمہ پالیسی حاصل کرنے کی سہولت دینے کا فیصلہ کرلیا، بیمہ منصوبوں کو سماجی تحفظ کے موجودہ پروگرام کا حصہ بنایا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے تیار کیا گیا مائیکرو انشورنس کا یہ منصوبہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور صحت سہولت پروگرام کا حصہ بنے گا، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے اس حوالے سے بیمہ کمپنیوں سے معاملات طے کرنا شروع کردیئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی تجویز تھی کہ مائیکرو یا انکلوژِو انشورنس کو مالیاتی استحکام زیادہ اطمینان بخش بنانے کے لیے موجودہ مالیاتی خدمات مثلاً کریڈٹ، سیونگز اور ترسیلاتِ زر کا حصہ بنادیا جائے، بیمہ کمپنیاں حکومت سے اشتراکِ عمل کے ذریعے ملک بھر میں ایسے بیمہ منصوبے شروع کرسکتی ہیں جن پر زیادہ لاگت نہ آئے اور عام آدمی بھی ان سے مستفید ہوسکے۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ بیمہ منصوبے صحتِ عامہ، فصلوں اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں متعارف کرائے جاسکتے ہیں، ان شعبوں میں ان منصوبوں کی زیادہ ضرورت اس لیے ہے کہ موسمی حالات کے ہاتھوں ہونے والی عمومی تباہی سے لوگوں کو محفوظ رکھنے میں یہ بیمہ منصوبے کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں کیوں کہ چند برس سے پاکستان موسلا دھار بارشوں اور سیلاب کے ہاتھوں تباہی کا شکار ہوا جہاں غیر معمولی بارشوں نے زرعی شعبہ زیادہ متاثر کیا، لوگوں کی فصلیں تلف ہوگئیں اور وہ اپنے قیمتی مویشی بھی گنوا بیٹھے۔
بتایا جارہا ہے کہ کسانوں کے ساتھ عام دکانداروں اور محنت کشوں کوبھی بیمہ پالیسی کے دائرے میں لاسکتی ہیں جن کی مدد سے ان بیمہ کمپنیوں کو مالیاتی استحکام کا گراف بلند کرنے میں مدد ملے گی، اس وقت ملک بھر میں کم آمدنی والے ان ڈاکیومینٹیڈ محنت کش بیمہ کی سہولت سے مکمل طور پر محروم ہیں۔ عالمی ادارہ محنت کے شعبہ سماجی تحفظ پلیٹ فارم کی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ پاکستان بھر میں صرف 9.2 فیصد افراد ایک بار کے تحفظ پروگرام اور 8.4 فیصد آبادی سوشل ہیلتھ پروٹیکشن سکیم سے فائدہ اٹھارہی ہے، اس حوالے سے بیمہ کمپنیوں کے لیے کام کرنے اور غیر معمولی منافع کمانے کے بھرپور مواقع موجود ہیں۔