اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پیٹرولم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا اعلان کردیا۔ میڈیا پر نشر اپنے بیان میں وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے پوری کوشش کی کہ عالمی منڈی میں ہونے والے اضافے کا عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 19 روپے 90 پیسے اور پیٹرول کی قیمت میں 19 روپے 95 پیسے کا اضافہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت اضافے کے بعد 273 روپے 40 پیسے اور پیٹرول کی نئی قیمت 272 روپے 95 پیسے ہوگئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اضافی قیمتوں کا اطلاق فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات یعنی 31 جولائی کو پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کیا جانا تھا، گزشتہ 15 روز کے دوران عالمی مارکیٹ میں پیٹرلیم مصنوعات کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، 16 جولائی کو ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی بیرل قیمت 96 ڈالر تھی جو کل 31 جولائی کو بڑھ کر 111 اعشاریہ 46 ڈالر فی بیرول ہوگیا۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ اسی طرح 16 جولائی کو پیٹرول فی بیرل 89 اعشاریہ 14 ڈالر فی بیرل تھا، جو بڑھ کر 97 اعشاریہ 39 ڈالر ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے رات گئے تک آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے ساتھ اس چیز کو چیک کیا، اعلان میں تاخیر کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ہم دیکھ رہے تھے کہ کس طرح سے کم سے کم اضافہ کیا جائے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس معاملے پر وزیر اعظم شہباز شریف سے بھی بات ہوئی، انہوں نے کہا کہ جو کچھ عوام کے لیے بہتر ہوسکتا ہے، ہمیں وہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ پیٹرولیم لیوی کے حوالے سے ہم نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جو کمٹمنٹ کی ہیں، اگر وہ کمٹمنٹس نہ ہوتیں تو پھر ایک ہی راستہ تھا کہ اس میں کچھ کمی کرکے یا پھر جتنی وزیر اعظم اجازت دیتے تو کم سے کم اس میں اضافے کا اعلان کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن ہم آئی ایم ایف معاہدے میں موجود ہیں، پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت بھی جاتے جاتے اپنی بات سے مکر گئی تھی اور معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی، قیمت میں اضافے کے بجائے اس میں اضافہ کردیا تھا۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس اضافے کا اعلان کیا جا رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے، اس سے قبل ایک مرتبہ میں ہی ڈیزل کی قیمتوں میں 30، 30 روپے کی کمی بھی کی گئی، گزشتہ رات بھی آخری وقت تک پوری کوشش کی گئی کہ کس طرح سے اس اضافے کو کم سے کم کیا جائے۔
واضح رہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روزہ ایڈجسٹمنٹ کا اعلان نہیں کر سکی تھی، اس حوالے سے مشاورت رات دیر گئے تک جاری رہی تھی۔
اگست کے لیے ایل پی جی کے پروڈیوسر کے لیے قیمت میں 17.5 فیصد اضافے جبکہ ایل پی جی صارفین کے لیے قیمت میں 13.5 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا۔
اوگرا کے نوٹی فکیشن کے مطابق ایل پی جی کے 11.8 کلو گرام کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 281.5 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، نئی پروڈیوسر پرائس ایک ہزار 886 روپے 30 پیسے فی 11.8 کلوگرام سلنڈر ہے جبکہ صارفین کے لیے قیمت 2 ہزار 373 روپے 64 پیسے فی سلنڈر ہے۔
اس حوالے سے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ مدت ختم ہونے سے چند روز قبل حکومت کو قیمتوں میں بڑے اضافے کا اعلان کرنا مشکل لگ رہا ہے، موجودہ ٹیکس ریٹ کی بنیاد پر پیٹرول کی قیمتوں میں تقریباً 22 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر اضافہ ہونا طے ہے۔
چیئرمین اوگرا، ان کی ٹیم اور پیٹرولیم ڈویژن کے حکام کے ساتھ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار قیمتوں میں اضافے سے بچنے یا کم از کم اضافے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے گھنٹوں تک مشاورت کرتے رہے۔
تاہم آئل کمپنیوں کے پریمیم میں کٹوتی سمیت تمام طریقے پہلے ہی آزمائے جاچکے ہیں، اجلاس رات 2 بجے بغیر کسی اعلان کے ختم ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی وزیر خزانہ نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے کمی کا اعلان کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے روپیہ میں بہتری آنے سے قیمتوں میں بھی بہتری آئی ہے، چونکہ ہم نے یکم جولائی کو آئی ایم ایف سے طے شدہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کا ایک حصہ پاس کیا تھا اور آج رات سے قیمتوں کا جو نفاذ ہوگا اس میں پیٹرولیم لیوی میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت کا فیصلہ ہے اور وزیراعظم شہباز شریف چاہتے ہیں کہ جتنا ہم ریلیف دے سکتے ہیں دیں اور آئی ایم ایف کے حوالے سے پیٹرولیم لیوی میں کوئی تبدیلی نہیں کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ یکم جولائی کو وفاقی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں ردوبدل نہیں کیا تھا تاہم ڈیزل کی قیمت میں ساڑھے 7 روپے کا اضافہ کیا تھا۔
اس سے قبل 15 جون کو بھی آئندہ پندرہ روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔