حکومت کا ٹی ٹی پی کے کئی قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے  جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا

?️

اسلام آباد(سچ خبریں) حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور حکومت نے کئی قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔ امن معاہدہ چند روز میں منظر عام پر آئے گا، امن مذاکرات رواں برس فروری میں شروع ہوئے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تحریک طالبان پاکستان سیز فائر کا اعلان کرے گی، پہلے مرحلے میں رہائی پانے والوں میں محمود خان، مسلم خان اور مولوی عمر کے نام شامل ہیں۔امن معاہدہ چند روز میں منظر عام پر آئے گا، امن مذاکرات رواں برس فروری میں شروع ہوئے تھے، جس میں افغان طالبان نے ضامن کا کردار ادا کیا، البتہ پاکستانی حکام اور ٹی ٹی پی ترجمان محمد خراسانی نے باضابطہ طور پر اس پیش رفت کی تصدیق نہیں کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان اور افغانستان میں پاکستانی طالبان کے درمیان مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور اسلام آباد نے پہلے مرحلے میں 102 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کیا ہے جس کے بدلے میں ٹی ٹی پی سیز فائر کا اعلان کرے گی۔ ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ ان قیدیوں کو یکم نومبر کو رہا کیا جانا تھا لیکن چند تکنیکی وجوہات کے سبب اس میں تاخیر ہوئی اور پھر 4 نومبر کو رہائی کا فیصلہ ہوا تاہم ناگزیر وجوہات کے سبب ایک بار پھر ایسا نا ہوسکا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کچھ قیدی جن میں سوات کی اعلیٰ طالبان قیادت بھی شامل ہے ان میں محمود خان اور مسلم خان کو ممکنہ رہائی کے پیش نظر افغانستان لے جایا گیا ہے، مسلم خان، طالبان سوات کے ترجمان تھے، انہیں اور محمود خان سمیت کچھ سینئر طالبان رہنماؤں کو سیکورٹی حکام نے 2009 میں اجلاس کے لیے بلایا تھا لیکن اس کے بعد وہ واپس چلے گئے تھے، یہ رپورٹس بھی ہیں کہ ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان مولوی عمر بھی پہلے مرحلے میں رہائی پانے والوں میں شامل ہیں۔

تاہم، پاکستانی حکام اور طالبان ترجمان محمد خراسانی نے باضابطہ طور پر اس پیش رفت کی تصدیق نہیں کی ہے۔ البتہ طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ قیدیوں نے اپنے گھروالوں کو 13 برس بعد فون کرکے اپنے بارے میں بتایا ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ امن عمل میں زیادہ تر مسائل ختم کردیئے گئے ہیں اور طرفین نے مستقبل کے ایجنڈے پر اتفاق کیا ہے، مذاکرات میں شامل ٹیم کے ایک رکن نے اپنا نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ حکومت پاکستان اور ٹی ٹی پی رہنماؤں کے درمیان متعدد کامیاب اجلاس ہوئے ہیں۔پہلا اجلاس کابل میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ہوا، جس کے بعد دو سیشنز افغانستان کے صوبہ خوست میں ہوئے جہاں دونوں جانب سے بامقصد مذاکرات کی تجاویز پیش کی گئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امن مذاکرات پہلے رواں برس فروری میں قبائلی ضلع باجوڑ سے شروع ہوئے تھے جب مولوی فقیر محمد کے قریبی کچھ مذہبی قبائلی رہنماؤں نے حکومت پاکستان اور طالبان کے درمیان فرق کو ختم کروانے میں اپنی خدمات پیش کی تھیں۔ مولوی فقیر محمد باجوڑ میں ٹی ٹی پی رہنما تھے اور کبھی وہ حکیم اللہ محسود کے بعد سب سے اہم سمجھے جاتے تھے، افغان افواج نے انہیں افغانستان میں گرفتار کرکے بگرام جیل منتقل کردیا تھا۔

مشہور خبریں۔

فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوگا، فیصلہ ساز قوتیں ماضی سے سبق سیکھیں

?️ 31 جولائی 2025پشاور: (سچ خبریں) امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا ہے کہ فوجی

راولا کوٹ:مسافر بس کھائی میں گرنے سے 23 افراد جاں بحق

?️ 3 نومبر 2021راولا کوٹ (سچ خبریں) آزاد کشمیر کے ضلع راولا کوٹ میں مسافر

آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کے تحفظات دور کرنے سے قاصر

?️ 12 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کا

غزہ کی جنگ میں دشمن کا واحد ہتھیارشیر خواروں کا قتل

?️ 12 نومبر 2023سچ خبریں:تحریک حماس کی عسکری شاخ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ

بلنکن کی عراق سے ایک نئی درخواست

?️ 2 دسمبر 2023سچ خبریں:اس ملک کے وزیر خارجہ نے عراقی وزیر اعظم سے عراق

جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کا سیاسی مستقبل

?️ 28 نومبر 2023سچ خبریں: غزہ کی پٹی کے سیاسی مستقبل کے بارے میں بات

اسٹیٹ بینک کی کمرشل بینکوں کو ڈالر کے اخراج پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت

?️ 8 مئی 2025کراچی: (سچ خبریں) بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر

غزہ کی پٹی میں مقیم دو فلسطینی قیدیوں کی رہائی

?️ 25 ستمبر 2022سچ خبریں:   صیہونی حکومت کے ریڈیو نے اعلان کیا کہ اس حکومت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے