اسلام آباد: (سچ خبریں)حکومت نے آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے معاہدے کے تحت آئندہ چند دنوں میں 15 ارب روپے کے نئے ٹیکسیشن اقدامات متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے اقدامات 24 اگست کو ہونے والے آئی ایم ایف بورڈ سے مذاکرات سے پہلے کیے جانے کی توقع ہے جس میں توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے حصے کے طور پر پاکستان کے لیے 1.17 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کی منظوری دی جائے گی۔
سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ٹیکس حکام نے آئی ایم ایف کو دکانداروں کے مقررہ ٹیکس سے 42 ارب روپے جمع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، خوردہ فروشوں پر عائد ٹیکس واپس لیے جانے کے بعد اب یہ ٹیکس دوسرے ٹیکس دہندگان سے وصول کیا جائے گا تاکہ اس نقصان کو پورا کیا جاسکے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف کو آگاہ کر دیا ہے کہ تاجروں پر اب تقریباً 27 ارب روپے ٹیکس لاگو ہوگا، جیسا کہ بجٹ میں اعلان کیا گیا ہے، ٹیکس حکام ٹیکس کی شرح میں اضافے یا نقصان کو پورا کرنے کے لیے نئے ٹیکس لگانے کے لیے کئی تجاویز پیش کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ عملے کی سطح کے معاہدے سے قبل کسی بھی محصول پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان گزشتہ ماہ اسٹاف کی سطح کا معاہدہ طے ہوچکا ہے۔
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ جن شعبوں پر مزید ٹیکس عائد کیا جائے گا ان میں تمباکو اور سگریٹ شامل ہے، ہم نے سگریٹ پر ٹیکس کی شرح میں مزید اضافے کی تجویز پیش کی ہے، یہ ٹیکس وصول کرنے کے ممکنہ شعبوں میں سے ایک ہے۔
ایف بی آر کے ٹیکس عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ کھاد کے شعبے میں ٹیکس میں ردوبدل کی کوئی تجویز پیش نہیں کی گئی، اب تک کھاد کےشعبے میں ٹیکس کا ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا، حکومت نے بجٹ میں زرعی شعبے کو فائدہ پہنچانے کے لیے کھاد پر ٹیکس میں چھوٹ دی ہے۔