حکمرانوں کے اعلانات اور وعدوں پر اب کوئی بھی اعتبار نہیں کیا جا سکتا

?️

لاہور: (سچ خبریں) نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے قوم سے خطاب پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ حکمرانوں کے اعلانات اور وعدوں پر اب کوئی بھی اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ حکمران دعوئے تو کرتے ہیں ہیں لیکن قوم کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے آئی ایم ایف کی دہلیز پر پھینک دیتے ہیں۔موجودہ حکومت ایک طرف ریلیف کے وعدے کرتی ہیں اور دوسری جانب بوجھ بڑھا دیتے ہیں، پیٹرول کی قیمت میں کمی کی گئی لیکن پیٹرولیم لیوی بڑھا کر اس کمی کے بدلے قیمت میں کئی گنا اضافہ کیا گیا یہ عوام کے ساتھ دھوکہ اور مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بھاری بھرکم وفد کے ساتھ چین،مشرق وسطی کے دورے تو کیے لیکن عوام کو کچھ نہ مل سکا۔ موجودہ حکومت کا کوئی معاشی ویژن نہیں،یہ مکھی پر مکھی مار رہے ہیں اور لکیروں کو پیٹتے ہیں۔

پیٹرول کی قیمت کم کر  کے بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں نائب امیر جماعت اسلامی، صدر مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ صنعتوں کو پٹرول اور بجلی ریٹس میں کمی کے ساتھ عام صارفین کے لیے بجلی ریٹس میں بے پناہ اضافہ کردیا گیا ہے۔

حکومت عوام کو ریلیف دینے کی بجائے اعداد و شمار کی ہیراپھیری سے عام آدمی پر بوجھ بڑھاتی جارہی ہے۔نتیجتاً عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں ملتا.  پاکستان کے معاشی ٹیک آف کے لیے سیاسی استحکام بھی ضروری ہے اور سرکاری سطح پر انتظامی اخراجات، مفت بجلی، گیس، پٹرول اور گاڑیوں کی عیاشیاں ختم کرنا ہونگی. قومی معیشت میں مقدس گائیں جاگیردار، وڈیرے، سردار، خوانین بھی ہیں لیکن فوج، عدلیہ، سول بیورو کریسی کے مفت خورے اصل بھینسے بنے ہوئے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے اسلامک لائیرز موومنٹ کے وکلا قائدین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بنچ اور بار کے تعلقات بحال کرنے کے لیے چیف جسٹس صاحبان اور سینئر ججوں کا تحرک خوشگوار ہے۔عدلیہ کی آزادی کے لیے ناگزیر ہے کہ جج صاحبان جرات اور دیانت کا مظاہرہ کریں اور وکلاء بھی آئین و قانون کی بالادستی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔وکلاء نے ہمیشہ آزاد عدلیہ، قانون کی بالادستی کے لیے تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے۔

یہ بھی امر واقعہ ہے کہ حالیہ عرصے میں وکلاء کے پرجوش اور قانون ہاتھ میں لینے کے بعض واقعات نے اسٹیبلشمنٹ کو عدلیہ پر شب خون مارنے کا موقع فراہم کیا۔وکلاء برادری آئین کے تحفظ اور عدلیہ کی آزادی کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کریں گے۔پسپا ہوتی اسٹیبلشمنٹ ججوں کی بہادری اور وکلاء کے اتحاد کے آگے سرنگوں ہونگے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ بیاعتمادی اور ہر لمحہ بدلتے بیانیوں کے ماحول میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا کوئی بڑا امکان تو نہیں لیکن سیاسی مذاکرات بہت اہم ہیں۔

قومی سیاسی جمہوری قیادت بلاامتیاز سیاسی قومی ڈائیلاگ کرے اور قومی ایجنڈا کے کم از کم نکات پر اتفاق کرے۔اپوزیشن جماعتوں میں قومی محاذ، قومی ایجنڈا پر اتفاق ہوجائے تو آئین کے تحفظ، جمہوریت کی پائیداری، فارم 45 کی بنیاد پر عوامی مینڈیٹ کی بحالی کے لیے اپوزیشن کی ہر جماعت اپنے پلیٹ فارم سے احتجاج کرسکتی ہے۔عید قرباں کے بعد جعلی حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کی بالادستی کی قربانی کا مرحلہ شروع ہوجائے گا۔

مشہور خبریں۔

یہودی ہونے کے ناطے فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتی ہوں، ہنا آئنبنڈر

?️ 16 ستمبر 2025سچ خبریں: امریکی اداکارہ و کامیڈین ہنا آئنبنڈر نے کہا کہ ایک

ٹرمپ کا جنگ ختم کرنے کا کیا مطلب ہے: زیلنسکی

?️ 16 ستمبر 2024سچ خبریں: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے امریکی صدارتی انتخابات میں

نامعلوم ڈرون مقبوضہ علاقوں کے شمال میں پرواز کرتے ہوئے

?️ 22 جون 2022المنار کے ایک نامہ نگار نے آج بدھ کوصبح اطلاع دی ہے

پنجاب کا وفاق کی جانب سے 146 ارب کے واجبات ادا نہ کرنے پر اظہار تشویش

?️ 27 ستمبر 2022لاہور: (سچ خبریں) پنجاب نے وفاقی حکومت پر صوبے کے 146 ارب

روس پر سے پابندیاں ہٹانے کے لیے یورپ میں بڑے پیمانے پر مظاہرے

?️ 9 اکتوبر 2022سچ خبریں:یورپی ممالک کے بعض دارالحکومتوں میں عوام نے روز مرہ کی

حکومت کو معاشی بحران تسلیم کرنا چاہیے:پاکستان بزنس کونسل

?️ 10 جنوری 2023سچ خبریں:پاکستان چیمبر آف کامرس نے حکومت سے اقتصادی بحران کے واضح

یمن میں مزید وقت ضائع نہ کرؤ؛ سید حسن نصراللہ کا سعودی حکام سے خطاب

?️ 31 مارچ 2021سچ خبریں:حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے یمن کے لئے ریاض کے

یک قطبی ترتیب کا زوال؛ دنیا کے نئے قوانین کون قائم کرے گا؟

?️ 29 اپریل 2023سچ خبریں:امریکہ اور مغرب اب صرف قانون ساز نہیں رہے ہیں۔ بلکہ،

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے