ایف آئی آر میں ایس ایچ او ملک راشد احمد نے کہا کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان نے 17 دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے ساتھ مل کر نافذ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی اور سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔
ایس ایچ او ملک راشد احمد نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کارکنان پتھروں سے لیس تھے جو انہوں نے ڈھوک کشمیریاں پولیس اسٹیشن کی چیک پوسٹ پر پھینکے اور چیک پوسٹ پر لگے بیریئرز اور خیموں کو جلا دیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ہجوم نے جوڈیشل کمپلیکس کو چاروں اطراف سے گھیر لیا، اس کے مرکزی دروازے کو توڑ دیا اور پھر عمارت پر پتھراؤ کیا جس سے اس کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے ایک اور گروپ نے جوڈیشل کمپلیکس کی پارکنگ میں 16 سرکاری گاڑیوں، پولیس کی گاڑیوں اور 4 موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی، انہوں نے پولیس کی گاڑ سے 9 ایم ایم پستول، 20 ہزار روپے اور ایک وائرلیس سیٹ بھی چُرا لیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں سے 8 اینٹی رائٹ کٹس چھین لیں، پولیس اہلکاروں کو لاٹھیوں سے مارا اور ان پر پتھراؤ کیا۔
پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے سیف سٹی کی فوٹیج شناخت کے لیے نادرا کو بھجوادی ہیں، ہنگامہ آرائی کرنے والے افراد کی شناخت کرکے ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔
دریں اثنا اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس پیشی پر مشتعل کارکنوں کی اسلام آباد کیپیٹل پولیس اور دیگر معاون فورسز کے اہلکاروں پر پتھراؤ سے 52 اہلکار زخمی ہوئے، علاوہ ازیں اسلام آباد پولیس کی 12 اور پنجاب پولیس و ایف سی کی 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا جن میں سے اسلام آباد پولیس کی 4 گاڑیاں مکمل طور پر جل گئیں۔
ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ ’آئی جی اسلام آباد نے اس مد میں ہونے والے نقصان کا جلد از جلد تخمینہ لگانے کے احکامات جاری کیے ہیں‘۔
ایک علیحدہ ٹوئٹ میں پولیس نے آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان کی جوڈیشل کمپلیکس کے دورے کی تصاویر شیئر کیں جہاں انہوں نے مختلف فورسز کے اہلکاروں سے ملاقات کی اور ان کی خدمات کو سراہا۔
آئی جی اسلام آباد نے مزید کہا کہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ترجیح ہے، کسی بھی شرپسند عناصر کو قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی ، مظاہروں میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
دریں اثنا پی ٹی آئی نے اعلان کیا ہے کہ لاہور میں عمران کی رہائش گاہ پر غیر قانونی آپریشن میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑانا ناقابل معافی ہے، لاہور ہائی کورٹ اپنے فیصلوں کا پہرہ دے، وہ تمام پولیس افسران جنہوں نے غیر قانونی آپریشن کیا اور تشدد میں ملوث رہے، ہم ان کے خلاف مقدمات درج کرا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے جس میں اس حوالے سے ایکشن پلان پر غور کیا جائے گا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما یاسمین راشد نے ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان کے گھر کے اندر ہونے والے ظلم اور تشدد کی مذمت کی اور حکومت سے ہوش کے ناخن لینے کا مطالبہ کیا۔
یاسمین راشد نے کہا کہ ’میرے خیال میں حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور اس بات کا احساس کرنا چاہیے کہ آپ اس وقت دنیا کے سامنے پاکستان کا کیا تماشا لگا رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ایسا اس لیے کر رہی ہے کیونکہ وہ انتخابات نہیں کروانا چاہتی، براہ مہربانی حکومت عقل سے کام لے اور اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے۔